شیخ علی حیدر آفندی ترکی کے بہت بڑے عالم اور کامل ولی تھے۔ شیخ پہلے پہل اولیاء کے خلاف تھے۔ مگر اللہ والوں نے ان کے دل کی دنیا بدل دی اور پھر یہ خود عالم بننے کے بعد صوفی بن گئے۔ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں وقت کے امام تھے۔ آپ ملحدوں اور صلح کلیوں کے سخت خلاف تھے۔ سلطان عبد الحمید ثانی کو فرمایا کہ اگر تمام مسلم ممالک کے بادشاہ آپ جیسے ہو جاتے تو اسلام کا یہ حال نہ ہوتا جیسا اب ہوگیا ہے۔
کمال اتاترک نے ان پہ بہت ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے۔ جب اتاترک نے دینی کتابوں کو کثرت سے جلایا تو علماء و دیندار طبقہ بڑا پریشان ہوا۔ کہ تمام کتابیں جل گئیں تو ہم مسائل کہاں سے سیکھیں گے۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ خدا کی قسم اگر چاروں مذاہب یعنی حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی کی تمام کتابیں جلا دی جائیں تو میں وہ کتابیں اپنے حافظے سے دوبارہ لکھوا سکتا ہوں۔
آپ فرماتے تھے کہ الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ سے زیادہ بہتر ہے بندہ درود پاک اللھم صل و سلم پڑھے۔ کیونکہ اللھم صل وسلم میں بندہ اپنی عاجزی کا اظہار کرتا ہے۔ گویا یوں کہتا کہ اے اللہ میں اس قابل نہیں کہ میں درود پڑھوں۔ بلکہ تو خود درود بھیج ان پر تاکہ درود پاک کی نسبت اللہ کی طرف ہو۔ اللہ تعالیٰ ان کا صدقہ ہمیں عشق جناب محمد مصطفی ﷺ عطاء فرمائے۔ زیر نظر تصویر شیخ علی حیدر رحمة الله عليه کی ھے۔