شرم گاہ کی حفاظت

شرم گاہ کی حفاظت کے فضائل

شرم گاہ کی حفاظت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اس کے ناجائز استعمال سے بچے اور اپنے بدن کے فطری تقاضے یعنی شہوت کو پورا کرنے کے لئے وہی طریقے اپنائے جنہیں شرعی طور پر جائز قرار دیا گیا ہو۔ بطورِ ترغیب اس کی حفاظت کے فضائل ملاحظہ ہوں ۔

شرم گاہ کی حفاظت کے فضائل

اللہ تعالیٰ نے فلاح کو پہنچنے والے (یعنی کامیابی کو پا لینے والے)مؤمنین کا تذکرہ کرتے ہوئے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :

وَالَّذِیۡنَ ہُمْ لِفُرُوۡجِہِمْ حٰفِظُوۡنَ ۙ﴿۵﴾اِلَّا عَلٰۤی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیۡمَانُہُمْ فَاِنَّہُمْ غَیۡرُ مَلُوۡمِیۡنَ ۚ﴿۶﴾فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآءَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْعٰدُوۡنَ ۚ﴿۷﴾

ترجمہ:اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بی بیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی ملک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں تو جو ان دو کے سواکچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں۔“(1)

سرورِ عالم ﷺ نے بھی ترغیب ِامت کے لئے شرم گاہ کی حفاظت کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرتِ ابن عبا س رضي الله عنه فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”اے قریش کے جوانو! اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو، زنا مت کرو، جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی اس کے لئے جنت ہے ۔“ (2)

اورحضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”عورت جب پانچوں نَمازیں ادا کرے ، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اوراپنے شوہرکی اطاعت کرے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے گی ۔“ (3)

3/5 - (2 votes)

حوالہ جات

حوالہ جات
1پ۱۸،المومنون۵،۶،۷
2المستدرک، کتاب الحدود، رقم ۸۱۲۷، ج۵، ص ۵۱۲
3الاحسان بترتیب ابن حبان، مسند ابوہریرہ ،رقم ۴۱۵۱ ،ج۶ ،ص ۱۸۴
Zaban ki hifazat ke waqiat

زبان کی حفاظت کے واقعات

حضرت ابراہیم اور نمرود کا واقعہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کا واقعہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)