کیا برائی بھلائی کا تعلق ستاروں سے ہے؟

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ برائی بھلائی اور نفع و نقصان کا تعلق ستاروں سے ہے حالانکہ ایسا کچھ نہیں۔ ستاروں میں کوئی سعادت و نحوست نہیں۔ اگر ان کو خود مؤثر جانے مشرک (1)کافر ہے اور ان سے مدد مانگے تو حرام ہے اور ان کی رعایت ضرور خلاف توکل ہے۔ (2) فتاوٰی رضویہ جلد 10 قسط 2 صفحه 265
بعض نقوش و تعویذات کے بارے میں ستاروں کا حساب لگا کر کچھ اوقات کو خاص کیا جاتا ہے۔ تو اس کے بارے میں مسلمان کو یہ عقیدہ رکھنا چاہئے کہ خداۓ تعالی نے بعض اوقات کو بعض کاموں کے لئے بعض دوسرے اوقات کے مقابلے میں پسند فرمایا ہے۔ اور کسی ساعت اور گھڑی کو کسی دوسرے خاص کام کیلئے افضل و بہتر بنایا ہے۔
لیکن منحوس کسی وقت کو نہیں سمجھنا چاہئے۔ ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے اور خدا و رسول پر ایمان اور ان کی اطاعت سے بڑھ کر کوئی سعادت و برکت نفع اور بھلائی نہیں۔ اور انکی نافرمانی اور کفر سے بڑھ کر کوئی نحوست نہیں۔
ایسے ہی بعض کاموں کے لئے بعض دنوں کی فضیلت آئی ہے۔ جیسے سفر کیلئے جمعرات اور پیر کا دن، ناخن ترشوانے اور بال کٹوانے کے لئے جمعہ کا دن۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اور دن منحوس ہیں یا ان میں وہ کام نا جائز و گناہ ہے۔ بلکہ کسی دن بھی سفر کرنا اور کسی دن ناخن اور بال کٹوانا گناہ و نا جائز نہیں ہے۔ ہردن جائز ہے۔ ہاں مذکور و مخصوص دنوں میں یہ کام دوسرے دنوں سے زیادہ بہتر و افضل و پسندیدہ ہیں۔
بدھ کے دن کام شروع کرنے کی فضیلت
بعض جگہ عورتیں بدھ کے دن گھر سے نکلنے اور سفر کرنے کو منع کرتی ہیں یہ ان کی جہالت ہے۔ بدھ کے دن کی تو خاص طور پر حدیث میں فضیلت آئی ہے ۔ ۔
حضورﷺ کا ارشاد ہے :
یعنی جو کام بدھ کے دن شروع کیا جاۓ وہ پورا ہوتا ہے۔ (3)جامع الاحادیث، جلد 3، ص 463
نجومیوں کی اس قسم کی باتیں جن میں ستاروں کی تاثیرات بتائے جاتے ہیں کہ فلاں ستارہ طلوع ہو گا تو فلاں بات ہو گی یہ بھی بے شرع ہے۔ اسی طرح نچھتروں کا حساب کہ فلاں نچھتر سے بارش ہو گی یہ بھی غلط ہے حدیث میں اس پر سختی سے انکارفرمایا۔ (4)بہار شریعت حصہ 16 ص 257
حوالہ جات