زکوٰۃ کا نصاب وہ مقدار ہے جس سے زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ زکوٰۃ کا نصاب سونا، چاندی، نقد رقم، مال تجارت، مویشی اور غلہ کے لیے مختلف ہے۔
- سونے اور چاندی کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہے۔
- نقد رقم کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے۔
- مال تجارت کا نصاب اس کی قیمت کے اعتبار سے ہے۔ اس میں بھی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا۔
- مویشیوں کا نصاب ان کی تعداد اور عمر کے لحاظ سے مختلف ہے۔
- غلہ کا نصاب دو طرح سے ہے۔ اگر زمین بارانی ہے (یعنی بارشی پانی سے فصل اگتی ہے) تو کل پیداوار کا دسواں حصہ دینا ہو گا اور اگر نہری زمین ہے تو کل پیداوار کا بیسواں حصہ عشر کی مد میں دینا ہوگا۔ یہ واجب ہے۔
اگر کسی شخص کے پاس زکوٰۃ کے نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ رقم یا مال ہے، تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ زکوٰۃ کی مقدار زکوٰۃ کے نصاب کے 2.5% کے برابر ہوتی ہے۔
زکوٰۃ دینے کے لیے، زکوٰۃ ادا کرنے والا شخص اپنے پاس موجود تمام زکوٰۃ کے واجبات کا حساب لگاتا ہے۔ اس کے بعد، وہ زکوٰۃ کی رقم کو کسی ایسے شخص کو دے دیتا ہے جو زکوٰۃ کا مستحق ہو۔ زکوٰۃ کا مستحق وہ شخص ہے جو غریب ہو اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہ ہو۔
یہ ایک ایسا فریضہ ہے جو مسلمانوں پر فرض ہے۔ زکوٰۃ دینا صدقہ کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اسے دینے سے مسلمانوں کو اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور ان کے درجات بلند ہوتے ہیں۔ زکوٰۃ دینے سے غریب اور محتاج لوگوں کی مدد ہوتی ہے اور معاشرے میں مساوات پیدا ہوتی ہے۔