ہر جیز کو کسی نہ کسی مقصد کے تحت پیدا کیا گیا اسی طرح اگر ہم بھی اپنی زندگی پر غور کریں تو پتا چلتا ہے کہ ہماری زندگی کا بھی ایک مقصد ہے۔ اللہ پاک کا قرآن عظیم میں ارشاد ہوتا ہے:
ترجمہ: اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں ۔ (1)
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ کنز العرفان: وہ جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون زیادہ اچھے عمل کرنے والا ہے۔ (2)
ان آیات قرآنی کی روشنی میں یہ بات معلوم ہوئی کہ انسان کی زندگی کا مقصد بندگی و عبادت کرنا ہے اگر کوئی اس مقصد پر کاربند رہے تو وہ دارین میں کامیاب ہوگا۔ لیکن انسان کو اللہ پاک آزماتا ہے جو کامیاب ہوگیا وہ فلاح پا گیا اور جو ناکام ہوا وہ نامراد ہوا۔
انسان کی آزمائش
چناچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ کنز العرفان: الم۔ کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انہیں صرف اتنی بات پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ کہتے ہیں ہم ’’ایمان لائے‘‘ اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا؟ (3)
یہ آیت مسلمانوں کو ہوشیار کر رہی ہے کہ دیکھو کلمہ گوئی اور زبانی دعائے مسلمانی پر تمہارا چھٹکارا نہ ہوگا۔ ہاں ہاں سنتے ہو! آزمائے جاؤ گے، آزمائش میں پورے نکلے تو مسلمان ٹھہرو گے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے میں ہمیں تین رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان تین رکاوٹوں کا ذکر ہم نے اپنی اس تحریر ”انسان کے تین دشمن اور ان کا آپس میں مکالمہ“ میں کر دیا ہے۔
اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ اپنے مقصد حیات کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین