حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی کیمیائے سعادَت میں فرماتے ہیں، ”روزہ دار کے لئے سنت یہ ہے کہ دن کے وقت زیادہ دیر نہ سوئے بلکہ جاگتا رہے تاکہ بھوک اور ضعف (یعنی کمزوری ) کا اثر محسوس ہو۔“(1) (اگر چِہ افضل کم سونا ہی ہے پھر بھی اگر ضروری عبادات کے علاوہ کوئی شخص سویا رہے تو گنہگار نہ ہو گا)
پیارے بھائیو!صاف ظاہر ہے کہ جو دِن بھر روزہ میں سو کر وقت گزاردے اس کو روزہ کا پتا ہی کیا چلے گا؟ ذرا سوچو تو سہی !
حجۃ الاسلام امام محمد غزالی علیہ رحمہ تو زیادہ سونے سے بھی منع فرماتے ہیں کہ اس طرح بھی وقت فالتو ”پاس” ہو جائے گا ۔ تو جو لوگ کھیل تماشوں اور حرام کاموں میں وقت برباد کرتے ہیں وہ کس قدر محروم و بد نصیب ہیں ۔ اس مبارک مہینے کی قَدر کیجئے، اس کا احترام بجا لائیے، اس میں خوش دلی کے ساتھ روزے رکھئے اور اللہ عزوجل کی رضا حاصل کیجئے۔
اے ہمارے پیارے پیارے اللہ عزوجل رمضان کے فیضان سے ہر مسلمان کو مالا مال فرما۔ اس ماہ مبارک کی ہمیں قدر ومنزلت نصیب کر اور اس کی بے ادبی سے بچا۔آمین
حوالہ جات
1↑ | کیمیائے سعادت ص ۱۸۵ |
---|