ڈاکوؤں کا ایک گروہ ڈکیتی کے لیے ایسے مقام پر پہنچا۔ جہاں کھجور کے تین درخت تھے ایک درخت ان میں خشک (1) تھا۔ ڈاکوؤں کے سردار کا بیان ہے: میں نے دیکھا کہ ایک چڑیا پھل دار درخت سے اُڑ کر خشک درخت پر جا بیٹھتی ہے اور تھوڑی دیر بعد اُڑ کر پھل دار درخت پر آتی ہے پھر وہاں سے اڑ کر دوبارہ اُسی خشک درخت پر آجاتی ہے۔ اِسی طرح اس نے بہت سارے چکّر لگائے۔ میں تعجب کے مارے خشک درخت پر چڑھا۔ تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں ایک اندھا سانپ منہ کھولے بیٹھا ہے اورچڑیا اس کے منہ میں کھجور رکھ جاتی ہے۔
یہ دیکھ کر میں رو پڑا اور اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض گزار ہوا: یاالٰہی!ایک طرف یہ سانپ ہے جس کو مارنے کا حکم تیرے نبیِّ محترم ﷺ نے دیا ہے، مگرجب تو نے اس کی آنکھیں لے لیں تو اس کے گزارے کے لئے ایک چڑیا مقرَّر فرما دی۔ دوسری طر ف میں تیرا مسلمان بندہ ہونے کے باوجود مسافروں کو ڈرادھمکا کرلوٹ لیتا ہوں ۔اُسی وَقت غیب سے ایک آواز گونج اٹھی: اے فُلاں !توبہ کیلئے میرا دروازہ کھلا ہے۔
یہ سن کر میں نے اپنی تلوار توڑ ڈالی اور کہنے لگا : ’’میں اپنے گناہوں سے باز آیا، میں اپنے گناہوں سے باز آیا۔‘‘ پھر وُہی غیبی آواز سنائی دی:’’ ہم نے تمہاری توبہ قَبول کرلی ہے ۔‘‘ جب اپنے رُفَقا کے پاس آ کر میں نے ماجرا کہا تو وہ کہنے لگے: ہم بھی اپنے پیارے پیارے اللہ پاک سے صلْح کرتے ہیں۔ چنانچِہ اُنہوں نے بھی سچّے دل سے توبہ کی اورسارے حج کے ارادے سے مکہ مکرمہ کی جانب چل پڑے۔
نابینا بڑھیا اور اسکا خواب
تین دن سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں میں پہنچے۔ تو وہاں ایک نابینا بڑھیا دیکھی جو میرا نام لے کر پوچھنے لگی کہ کیا اس قافلے میں وہ بھی ہے؟ میں نے آگے بڑھ کر کہا:جی ہاں وہ میں ہی ہوں کہو کیا بات ہے؟ بڑھیا اٹھی اورگھر کے اندر سے کپڑے نکال لائی اور کہنے لگی: چند روز ہوئے میرا نیک فرزند انتقال کر گیا ہے، یہ اُسی کے کپڑے ہیں ، مجھے تین رات متواتر سرورِ کائنات ﷺ نے خواب میں تشریف لا کر تمہارا نام لے کر ارشاد فرمایا ہے کہ’’ وہ آرہا ہے ، یہ کپڑے اُسے دے دینا۔‘‘میں نے اُس سے وہ مبارَک کپڑے لئے اور پہن کر اپنے رُفَقا سمیت مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوگیا۔ (2)
واہ میرے مولیٰ تیری بھی کیا شان ہے! تو نے چڑیا کواندھے سانپ کی خادمہ بنا دیا! تیرے رزق فراہم کرنے کے انداز بھی کیا خوب ہیں !
اللہ تعالٰی نے روزی کا ذمّہ لیا ہے
بے روزگاری اور روزی کی تنگی پر گھبرانے والو! شیطان کے وسوسوں میں نہ آ ؤ!بارہویں پارے کی پہلی آیت میں ارشادِ خداوندی ہے:
ترجمہ: اور زمین پر چلنے والاکوئی ایسا نہیں جس کا رِزْق اللہ کے ذمّۂ کرم پر نہ ہو ۔
زمین پر چلنے والے کا اس لیے ذِکر فرمایا کہ ہم کو انہیں کا مشاہَدہ ہوتا (3) ہے، ورنہ جنات، ملائکہ وغیرہ سب کو رب عزوجل روزی دیتا ہے۔ اس کی رزاقیت (4) صرف حیوانوں میں منحصر (5) نہیں، جو جس روزی کے لائق ہے اُس کو وُہی ملتی ہے۔ بچّے کو ماں کے پیٹ میں اور قسم کی روزی ملتی ہے اور پیدائش کے بعد دانت نکلنے سے پہلے اور طرح کی، بڑے ہو کر اور طرح ک۔ غر ضیکہ دَآبَّۃ (6) میں بھی عموم(7) ہے اور رِزْق میں بھی۔ (8)
غریبوں کے مزے ہو گئے (حکایت)
بارگاہِ رسالت ﷺ میں ایک بار فقرائی صحابہ کرام علیہِم الرضوان نے اپنا قاصد (9)بھیجا جس نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کی: میں فقرا(10) کا نمایندہ بن کر حاضر ہوا ہوں۔ مصطَفٰے جانِ رحمت ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تمہیں بھی مرحبا اور اُنہیں بھی جن کے پاس سے تم آئے ہو! تم ایسے لوگوں کے پاس سے آئے ہو جن سے میں محبت کرتا ہوں ۔‘‘
قاصد نے عرض کی: ’’ ﷺ! فقرا (11)نے یہ گزارِش کی ہے کہ مال دار حضرات جنت کے دَرَجات لے گئے!وہ حج کرتے ہیں اور ہمیں اس کی استطاعت (12) نہیں ، وہ عمرہ کرتے ہیں اور ہم اس پر قادِر نہیں، وہ بیمار ہوتے ہیں تو اپنا زائد مال صَدَقہ کر کے آخِرت کے لئے جمع کر لیتے ہیں۔‘‘ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’میری طرف سے فقرا کو پیغام دو کہ ان میں سے جو(13)صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے اُسے تین ایسی باتیں ملیں گی جو مال داروں کو حاصل نہیں :
- جنت میں ایسے بالاخانے(14) ہیں جن کی طرف اہلِ جنت ایسے دیکھیں گے جیسے دنیا والے آسمان کے ستاروں کو دیکھتے ہیں۔ ان میں صرف فقر(15) اختیار کرنے والے نبی ، شہید فقیر اور فقیر مومن داخل ہوں گے۔
- فقرا مال داروں سے قیامت کے آدھے دن کی مقدار یعنی 500سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔
- مال دار شخصسُبْحٰنَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکبرکہے اور یِہی کلمات (16)فقیر بھی ادا کرے تو فقیر کے برابر ثواب مالدارنہیں پا سکتا، اگر چِہ وہ 10ہزار درہم (17)صَدَقہ کرے۔ دیگر تمام نیک اعمال میں بھی یہی معاملہ ہے۔‘‘
قاصد نے واپس جا کر فقرا(18) کو یہ فرمانِ مصطَفٰے ﷺ سنایا۔ تو انہوں نے کہا: ہم راضی ہیں ، ہم راضی ہیں۔(19)
میں بڑا امیرو کبیر ہوں ، شہِ دو سرا کا اسیر ہوں
درِ مصطَفٰے کا فقیر ہوں ، مِرا رِفعتوں پہ نصیب ہے
حوالہ جات
1↑ | یعنی بِغیر کھجوروں کے |
---|---|
2↑ | رَوْضُ الرَّیاحِین ص۲۳۲ |
3↑ | یعنی دیکھنا ملتا |
4↑ | یعنی رزق دینے کی صفت |
5↑ | یعنی موقوف |
6↑ | یعنی زمین پر چلنے والا |
7↑ | یعنی ہر کوئی شامل |
8↑ | نور العرفان ص ۳۵۳بتغیر قلیل |
9↑ | یعنی نمایندہ |
10↑ | یعنی غریبوں |
11↑, 18↑ | یعنی غریبوں |
12↑ | یعنی طاقت و قدرت |
13↑ | اپنی غربت پر |
14↑ | یعنی بلند محلّات |
15↑ | یعنی غُربت |
16↑ | کَ ۔ لِ۔ مات |
17↑ | بھی ساتھ میں |
19↑ | اِحیاء العلوم ج۴ص۵۹۶،۵۹۷ مکتبۃ المدینہ، بحوالہ قوت القلوب ج۱ص۴۳۶ |