بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کر لیا تو روزہ نہیں ٹوٹا ۔ (1) مکھی یا دھواں غبار بے اختیار حلق کے اندر چلے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اسی طرح سرمہ یا تیل لگایا اگر چہ تیل یا سرمہ کا مزہ حلق میں معلوم ہوتا ہو پھر بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔ یوں ہی دوا یا مرچ کوٹا یا آٹا چھانا اور حلق میں اس کا اثر اور مزہ معلوم ہوا تو بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔(2)
کلی کی اور پانی بالکل اگل دیا صرف کچھ تری منہ میں باقی رہ گئی تھوک کے ساتھ اس کو نگل گیا یا کان میں پانی چلا گیا یا احتلام ہو گیا یا غیبت کی یا جنابت کی حالت میں صبح کی بلکہ اگر سارے دن جنابت کی حالت میں رہ گیا اور غسل نہیں کیا تو روزہ نہیں گیا لیکن اتنی دیر تک بلا عذر قصداً غسل نہ کرنا کہ نماز قضا ہو جائے گناہ اور حرام ہے حدیث میں آیا ہے کہ جنبی (3) جس گھر میں رہتا ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ (4)
روزہ کے مکروہات
جھوٹ’ غیبت’ چغلی’ گالی گلوچ کرنے’ کسی کو تکلیف دینے سے روزہ مکروہ ہو جاتا ہے۔(5) روزہ دار کو بلا وجہ کوئی چیز زبان پر رکھ کر چکھنا یا چبا کر اگل دینا مکروہ ہے اسی طرح عورت کو بوسہ دینا اور گلے لگانا اور بدن چھونا بھی مکروہ ہے جب کہ یہ ڈر ہو کہ انزال ہو جائے گا۔ (6) روزہ دار کے لئے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا بھی مکروہ ہے۔(7) روزہ دار کو غسل کرنا یا ٹھنڈا پانی ٹھنڈک کے لئے سر پر ڈالنا یا گیلا کپڑا اوڑھنا یا بار بار کلی کرنا یا مسواک کرنا یا سر اور بدن میں تیل کی مالش کرنا یا سرمہ لگانا یا خوشبو سونگھنا مکروہ نہیں ہے۔(8)
روزہ توڑنے کا کفارہ
اگر کسی وجہ سے رمضان کا یا کوئی دوسرا روزہ ٹوٹ گیا تو اس روزہ کی قضا لازم ہے لیکن بلا عذر رمضان کا روزہ قصداً کھا پی کر یا جماع کر کے توڑ ڈالنے سے قضا کے ساتھ کفارہ ادا کرنا بھی واجب ہے روزہ توڑ ڈالنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام یا لونڈی خرید کر آزاد کرے اور نہ ہو سکے تو لگا تار ساٹھ روزے رکھے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے۔ کفارہ میں روزہ رکھنے کی صورت میں لگا تار ساٹھ روزے رکھنا ضروری ہیں اگر درمیان میں ایک دن کا بھی روزہ چھوٹ گیا تو پھر سے ساٹھ روزے رکھنے پڑیں گے۔ (9)
کب روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے
شرعی سفر’ حاملہ عورت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ’ دودھ پلانیوالی عورت کے دودھ سوکھ جانے کا ڈر’ بیماری’ بڑھاپا’ کمزوری کی وجہ سے ہلاک ہو جانے کا خوف یا کسی نے گردن پر تلوار رکھ کر مجبور کر دیا کہ روزہ نہ رکھے ورنہ جان سے مار ڈالے گا یا کوئی عضو کاٹ لے گا یا پاگل ہو جانا یا جہاد کرنا یہ سب روزہ نہ رکھنے کے عذر ہیں ان باتوں کی وجہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گنہگار نہیں لیکن بعد میں جب عذر جاتا رہے تو ان چھوڑے ہوئے روزوں کو رکھنا فرض ہے۔(10)
شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا کہ نہ اب روزہ رکھ سکتا ہے اور نہ آئندہ اس میں اتنی طاقت آنے کی امید ہے کہ رکھ سکے گا تو اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور اس کو لازم ہے کہ ہر روزہ کے بدلے دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھانا کھلائے یا ہر روزہ کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دے دیا کرے۔(11) جن لوگوں کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کو اعلانیہ کھانے پینے کی اجازت نہیں ہے وہ لوگوں کی نگاہوں سے چھپ کر کھا پی سکتے ہیں۔
حوالہ جات
1↑ | الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد۔۔۔الخ ،ج۱،ص۲۰۲ |
---|---|
2↑, 4↑ | الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد۔۔۔الخ ،ج۱،ص۲۰۳ |
3↑ | جس پر غسل فرض ہے |
5↑ | بہارشریعت،ح۵،ج۱،ص۱۲۷ |
6↑ | الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما یکرہ للصائم۔۔۔الخ ،ج۱،ص۱۹۹۔۲۰۰ |
7↑, 8↑ | الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما یکرہ۔۔۔الخ ،ج۱،ص۱۹۹ |
9↑ | ردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الصوم،مطلب فی الکفارۃ ،ج۳،ص۴۴۷ |
10↑ | الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصیام، فصل فی العوارض،ج۳،ص۴۶۲۔۴۶۳ |
11↑ | الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصیام، فصل فی العوارض،ج۳،ص۴۷۱۔۴۷۲ |