روزہ توڑنے کا کفارہ اور کن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا؟

روزہ توڑنے کا کفارہ

بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کر لیا تو روزہ نہیں ٹوٹا ۔ (1)الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد۔۔۔الخ ،ج۱،ص۲۰۲ مکھی یا دھواں غبار بے اختیار حلق کے اندر چلے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اسی طرح سرمہ یا تیل لگایا اگر چہ تیل یا سرمہ کا مزہ حلق میں معلوم ہوتا ہو پھر بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔ یوں ہی دوا یا مرچ کوٹا یا آٹا چھانا اور حلق میں اس کا اثر اور مزہ معلوم ہوا تو بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔(2)الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد۔۔۔الخ ،ج۱،ص۲۰۳

واٹس ایپ گروپ (ابھی جوائن کریں) Join Now
یوٹیوب چینل (ابھی سبکرائب کریں) Subscribe

کلی کی اور پانی بالکل اگل دیا صرف کچھ تری منہ میں باقی رہ گئی تھوک کے ساتھ اس کو نگل گیا یا کان میں پانی چلا گیا یا احتلام ہو گیا یا غیبت کی یا جنابت کی حالت میں صبح کی بلکہ اگر سارے دن جنابت کی حالت میں رہ گیا اور غسل نہیں کیا تو روزہ نہیں گیا لیکن اتنی دیر تک بلا عذر قصداً غسل نہ کرنا کہ نماز قضا ہو جائے گناہ اور حرام ہے حدیث میں آیا ہے کہ جنبی (3)جس پر غسل فرض ہے جس گھر میں رہتا ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ (4)الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد۔۔۔الخ ،ج۱،ص۲۰۳

روزہ کے مکروہات

جھوٹ’ غیبت’ چغلی’ گالی گلوچ کرنے’ کسی کو تکلیف دینے سے روزہ مکروہ ہو جاتا ہے۔(5)بہارشریعت،ح۵،ج۱،ص۱۲۷ روزہ دار کو بلا وجہ کوئی چیز زبان پر رکھ کر چکھنا یا چبا کر اگل دینا مکروہ ہے اسی طرح عورت کو بوسہ دینا اور گلے لگانا اور بدن چھونا بھی مکروہ ہے جب کہ یہ ڈر ہو کہ انزال ہو جائے گا۔ (6)الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما یکرہ للصائم۔۔۔الخ ،ج۱،ص۱۹۹۔۲۰۰ روزہ دار کے لئے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا بھی مکروہ ہے۔(7)الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما یکرہ۔۔۔الخ ،ج۱،ص۱۹۹ روزہ دار کو غسل کرنا یا ٹھنڈا پانی ٹھنڈک کے لئے سر پر ڈالنا یا گیلا کپڑا اوڑھنا یا بار بار کلی کرنا یا مسواک کرنا یا سر اور بدن میں تیل کی مالش کرنا یا سرمہ لگانا یا خوشبو سونگھنا مکروہ نہیں ہے۔(8)الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما یکرہ۔۔۔الخ ،ج۱،ص۱۹۹

روزہ توڑنے کا کفارہ

اگر کسی وجہ سے رمضان کا یا کوئی دوسرا روزہ ٹوٹ گیا تو اس روزہ کی قضا لازم ہے لیکن بلا عذر رمضان کا روزہ قصداً کھا پی کر یا جماع کر کے توڑ ڈالنے سے قضا کے ساتھ کفارہ ادا کرنا بھی واجب ہے روزہ توڑ ڈالنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام یا لونڈی خرید کر آزاد کرے اور نہ ہو سکے تو لگا تار ساٹھ روزے رکھے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے۔ کفارہ میں روزہ رکھنے کی صورت میں لگا تار ساٹھ روزے رکھنا ضروری ہیں اگر درمیان میں ایک دن کا بھی روزہ چھوٹ گیا تو پھر سے ساٹھ روزے رکھنے پڑیں گے۔ (9)ردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الصوم،مطلب فی الکفارۃ ،ج۳،ص۴۴۷

کب روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے

شرعی سفر’ حاملہ عورت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ’ دودھ پلانیوالی عورت کے دودھ سوکھ جانے کا ڈر’ بیماری’ بڑھاپا’ کمزوری کی وجہ سے ہلاک ہو جانے کا خوف یا کسی نے گردن پر تلوار رکھ کر مجبور کر دیا کہ روزہ نہ رکھے ورنہ جان سے مار ڈالے گا یا کوئی عضو کاٹ لے گا یا پاگل ہو جانا یا جہاد کرنا یہ سب روزہ نہ رکھنے کے عذر ہیں ان باتوں کی وجہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گنہگار نہیں لیکن بعد میں جب عذر جاتا رہے تو ان چھوڑے ہوئے روزوں کو رکھنا فرض ہے۔(10)الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصیام، فصل فی العوارض،ج۳،ص۴۶۲۔۴۶۳

شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا کہ نہ اب روزہ رکھ سکتا ہے اور نہ آئندہ اس میں اتنی طاقت آنے کی امید ہے کہ رکھ سکے گا تو اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور اس کو لازم ہے کہ ہر روزہ کے بدلے دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھانا کھلائے یا ہر روزہ کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دے دیا کرے۔(11)الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصیام، فصل فی العوارض،ج۳،ص۴۷۱۔۴۷۲ جن لوگوں کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کو اعلانیہ کھانے پینے کی اجازت نہیں ہے وہ لوگوں کی نگاہوں سے چھپ کر کھا پی سکتے ہیں۔

5/5 - (1 vote)

حوالہ جات[+]

توجہ فرمائیں! اس ویب سائیٹ میں اگر آپ کسی قسم کی غلطی پائیں تو ہمیں ضرور اطلاع فرمائیں۔ ہم آپ کے شکر گزار رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں