جو خوش نصیب مسلمان ماہ رمضان میں انتقال کرتا ہے اس کو سوالات قبر سے امان مل جاتی ، عذاب قبرسے بچ جاتا اور جنت کا حقدار قرار پاتا ہے۔ چنانچہ حضرات محدثین کرام رحمہم اللہ المبین کاقول ہے، ”جو مؤمن اس مہینے میں مرتا ہے وہ سیدھا جنت میں جاتا ہے، گویا اس کے لئے دوزخ کا دروازہ بند ہے۔ “(1)
تین افراد کے لیے جنت کی بشارت
حضرت سیدنا عبد اللہ ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، نبیوں کے سردارﷺ کا فرمان جنت نشان ہے: ”جس کو رمضان کے اختتام کے وقت موت آئی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جسکی موت عرفہ کے دن (یعنی ۹ ذو الحجّۃ الحرام ) کے ختم ہوتے وَقت آئی وہ بھی جنّت میں داخل ہوگااور جسکی موت صدقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخل جنت ہوگا۔ “(2)
قیامت تک کے روزوں کا ثواب
ام المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، میرے سرتاج، صاحب معراج ﷺ کا ارشاد بشارت بنیاد ہے: ”جس کا روزہ کی حالت میں انتقال ہوا، اللہ عزّوجل اس کو قیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔“((الفردوس بماثورالخطاب ج۳ص۵۰۴حدیث۵۵۵۷))
سبحٰن اللہ عزّوجل! روزہ دار کس قدر نصیب دار ہے کہ اگر روزے کی حالت میں موت سے ہمکنارہواتو قیامت تک کے روزوں کے ثواب کاحقدار قرار پائے گا۔
حضرت سیدناانس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ،”یہ رمضا ن تمہارے پاس آگیا ہے ،اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنّم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے، محروم ہے وہ شخص جس نے رمضا ن کو پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی کہ جب اس کی رمضان میں مغفرت نہ ہوئی تو پھر کب ہوگی ؟ “(3)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جناب !پہلے حدیث کا متن ذکر کیاجائے پھر ترجمہ اور اسکا حوالہ دیا جائے تو بہت اچھا ہوتا
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی آپ بجا فرما رہے ہیں۔ مگر اس ویب سائیٹ کو خاص اس طرز پر بنایا گیا ہے کہ عام فہم الفاظ کے ساتھ کم الفاظ میں زیادہ بات سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تا کہ ایک عام آدمی اور علمی بندہ دونوں اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اور ساتھ حوالہ بھی دیا جاتا ہے کہ اگر کوئی اس کی تحقیق کرنا جاہے تو باآسانی کر سکے۔