رمضان مبارک

رمضان مبارک کے بارے میں حیران کن حقائق

رمضان مبارک وہ مکرم مہینہ جسکی ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔ اس مہینہ میں میں اَجر و ثواب بہت ہی بڑھ جاتا ہے۔ نفل کا ثواب فَرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستّر گنا کردیا جاتا ہے ۔ بلکہ اس مہینے میں تو روزہ دار کا سونا بھی عبادت میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ وہ با برکت مہینہ جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزارمہینوں سے بہتر ہے۔ اس ماہ مبارک کے روزے اللہ پاک نے فرض کیے اور اس کی رات میں قیام سنت ہے۔ (1) اس ماہ مبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے اس میں قرآن پاک نازل فرمایا ہے۔(2)

اور قرآن کریم میں صرف رمضان مبارک ہی کانام لیا گیا اور اسی کے فضائل بیان ہوئے۔ کسی دوسرے مہینے کا نہ صراحتاً نام ہے نہ ایسے فضائل۔ اسلام میں ہر نام کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے اور نام کام کے مطابق رکھا جاتا ہے۔ یہ مہینہ دل کے گرد وغبار دھو دیتا ہے اور اس سے اعمال کی کھیتی ہری بھری رہتی ہے۔ اس میں مسلمان بھوک پیاس برداشت کرتے ہیں اور یہ گناہوں کو جَلا ڈالتا ہے، اس لئے اسے رمضان کہا جاتا ہے۔ ”

صبر کا مہینہ

یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبرکا ثواب جنت ہے اور یہ مہینہ غمخواری اور بھلائی کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو اس میں روزہ دار کو افطا رکرائے اس کے گناہوں کے لئے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کردی جائے گی۔ اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا۔ بغیر اس کے کہ اس کے اجرمیں کچھ کمی ہو۔” اللہ پاک یہ ثواب تو اس شخص کو دے گا جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک کھجوریا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کروائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا، اس کو اللہ پاک حضور نبی کریم ﷺ کے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے۔

یہ وہ مہینہ ہے کہ اس کے ابتدائی دس دن رحمت ہیں اور اس کے درمیانی دس دن مغفرت ہیں اور آخری دس دن جہنم سے آزادی ہیں۔ جو اپنے غلام پر اس مہینے میں تخفیف کرے (3) اللہ پاک اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرما دے گا۔ (4)

ہر مہینے میں خاص تاریخیں اور تاریخوں میں بھی خاص وقت میں عبادت ہوتی ہے۔ مگر ماہ رمضان میں ہر دن اور ہر وقت عبادت ہوتی ہے۔ روزہ عبادت، افطار عبادت، افطار کے بعد تراویح کا انتظار عبادت، تراویح پڑھ کر سحری کے انتظار میں سونا عبادت، پھر سحری کھانا بھی عبادت الغرض ہر آن میں خدا پاک کی شان نظر آتی ہے۔

رمضان مبارک کی خصوصیات

رمضان مبارک ایک بھٹی کی مانند ہے جیسے کہ بھٹی گندے لوہے کو صاف اور صاف لوہے کو مشین کا پرزہ بنا کر قیمتی کردیتی ہے اور سونے کو زیور بنا کر استعمال کے لائق کر دیتی ہے۔ ایسے ہی ماہ رمضان گنہگاروں کو پاک کرتا اور نیک لوگوں کے درجے بڑھاتا ہے۔

اس مہینے میں شب قدر ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اسی مہینے کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس ماہ میں ابلیس قید کر لیا جاتا ہے اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں۔ جنت آراستہ کی جاتی ہے اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ اسی لئے ان دنوں میں نیکیوں کی زیادتی اورگناہوں کی کمی ہوتی ہے۔ جو لوگ گناہ کرتے بھی ہیں تو وہ نفس امارہ یا اپنے ساتھی شیطان(5) کے بہکانے سے کرتے ہیں۔

ماہ رمضان کے کھانے پینے کا حساب نہیں۔ اس ماہ میں خرچ کرنا اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے کی طرح ہے۔” (6) اور یہ خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کا درجہ رکھتا ہے۔ ” (7)

بھلائی ہی بھلائی

پورا رمضان مبارک خیر ہی خیر ہے دن کا روزہ ہو یا رات کا قیام۔ قیامت میں رمضان و قرآن روزہ دار کی شفاعت کریں گے کہ رمضان تو کہے گا، مولیٰ پاک ! میں نے اسے دن میں کھانے پینے سے روکا تھا اور قرآن عرض کریگا کہ یا ربّ! عزوجل میں نے اسے رات میں تلاوت و تراویح کے ذریعے سونے سے روکا۔ رمضان مبارک میں افطار اور سحری کے وقت دعا قبول ہوتی ہے ۔ یعنی افطار کرتے وقت اور سحری کھا کر۔ یہ مرتبہ کسی اور مہینے کو حاصل نہیں۔

لفظ رمضان پر اگر آپ غور کریں تو اس میں پانچ حروف ہیں ر، م، ض، ا، ن۔ رسے مراد”رحمت الہٰی، میم سے مراد محبت الٰہی، ض سے مراد ضمان الہٰی، الف سے امان الہٰی،ن سے نور الٰہی ہیں۔ رمضان مبارک میں پانچ عبادات خصوصی ہوتی ہیں۔ روزہ، تراویح، تلاوت قرآن، اعتکاف، شب قدر میں عبادات۔ تو جو کوئی صدق دِل سے یہ پانچ عبادات کرے وہ ان پانچ مذکورہ انعاموں کا مستحق ہے۔ (8) جب رمضان مبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ پاک انکی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللہ پاک نظر رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا۔

سونے کے دروازے والا محل

”جب رمضان مبارک کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخری رات تک بند نہیں ہوتے۔ جو کوئی بندہ اس مبارک ماہ کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ پاک اس کے ہر سجدہ کے بدلے اس کے لئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لئے جنت میں سرخ یا قُوت کا گھر بناتا ہے۔ جس میں ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے اور ہر دروازے کے پٹ سونے کے بنے ہوں گے جن میں سرخ یاقوت جڑے ہوں گے۔

اور جو کوئی رمضان مبارک کا پہلا روزہ رکھتا ہے تواللہ پاک مہینے کے آخر دن تک اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے، اور اس کیلئے صبح سے شام تک ستّر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ رات اور دن میں جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ہر سجدہ کے  بدلے اسے جنت میں ایک ایسا درخت عطا کیا جاتا ہے کہ اس کے سائے میں گھوڑ سوار پانچ سو برس تک چلتا رہے۔” (9)

صغیرہ گناہوں کا کفارہ

ایک اور جگہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا،”پانچوں نمازیں ،اور جمعہ اگلے جمعہ تک اور ماہ رمضان اگلے ماہ رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہے جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔” (10)

ہزار گنا ثواب

”رمضان مبارک میں ایک دن کا روزہ رکھنا ایک ہزار دن کے روزوں سے افضل ہے اور ماہ رمضان میں ایک مرتبہ تسبیح کرنا(11) اس ماہ کے علاوہ ایک ہزار مرتبہ تسبیح کرنے(12) کہنے سے افضل ہے اور ماہ رمضان میں ایک رکعت پڑھنا غیر رمضان کی ایک ہزار رکعتو ں سے افضل ہے۔ (13)

جمعہ کی ہر ہر گھڑی میں دس لاکھ کی مغفرت

”اللہ پاک ماہ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے گنہگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکا تھا۔ جبکہ شب جمعہ اور روز جمعہ(14) کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کوجہنم سے آزاد کیا جاتا ہے جو عذاب کے حقدار قرار دیے جا چکے ہوتے ہیں۔ (15) اور جب انتیسویں رات ہوتی ہے تو مہینے بھر میں جتنے آزاد کیے ان کے مجموعہ کے برابر اس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے۔ (16)

لاکھ رمضان کا ثواب

”جس نے مکہ مکرمہ میں رمضان مبارک پایا اور روزہ رکھا اور رات میں جتنا میسر آیا قیام کیا۔ تو اللہ پاک اس کے لئے اور جگہ کے ایک لاکھ رمضان کا ثواب لکھے گا اور ہردن ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور ہر رات ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور ہر روز جہاد میں گھوڑے پر سوار کر دینے کا ثواب اور ہر دن میں نیکی اور ہر رات میں نیکی لکھے گا۔” (17)

ماہ رمضان کے فضائل سے احادیث کی کتابیں مالا مال ہیں۔ رمضان مبارک میں اس قدر برکتیں اور رحمتیں ہیں کہ ہمارے پیارے پیارے آقا ﷺ نے یہاں تک ارشاد فرمایٍا، ”اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ کاش! پورا سال رمضان ہی ہو۔” (18)

فلمیں، ڈرامے اور آن لائن ویڈیو گیمز

آپ نے دیکھا کہ خدائے پاک عزوجل ماہ رمضان کے قدر دانوں پر کس درجہ مہربان ہے۔ اور ہم کس قدر نا قدرے ہیں اور کس قدر غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہمارا رب ہمیں اس ماہ مبارک کی برکت سے کتنا نواز رہا ہے اور ہم اس قیمتی ماہ اور با برکت وقت کو کس قدر غفلت و نادانی میں گزار دیتے ہیں۔ اول تو روزہ رکھنا کجا اور اگر رکھ بھی لیں تو اس کو فلمیں، ڈرامے اور آن لائن ویڈیو گیمز کھیل کر بدنگاہیاں کر کر کے ضائع کر دیتے ہیں۔ اور ہاتھ آنے والے ثواب کو کھو دیتے ہیں۔ پیش کردہ روایتوں میں ماہ رمضان کی کس قدر عظیم رحمتوں اور برکتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

ماہ رمضان کا قدردان روزے رکھ کراللہ پاک کی رضا حاصل کر کے جنتوں کی ابدی اور سرمدی نعمتیں حاصل کرتا ہے۔ اور نا قدرے اس قیمتی وقت کو غفلت میں گزار دیتے ہیں۔ لہٰذا چاہئے کہ رمضان مبارک میں نیک کام کئے جائیں اور گناہوں سے بچا جائے۔

تین کے اندر تین پوشیدہ

ہمیں کوئی نیکی چھوڑنی نہیں چاہئے نہ جانے اللہ پاک کو کونسی نیکی پسند آجائے اور کوئی چھوٹے سے چھوٹا گناہ بھی نہیں کرنا چاہئے کہ نہ جانے کس گناہ پراللہ پاک ناراض ہو جائے اور اس کا درد ناک عذاب آ کر گھیر لے۔ یاد رکھیں ”اللہ پاک نے تین چیزوں کو تین چیزوں میں مخفی(19) رکھا ہے:

(۱) اپنی رضا کو اپنی اطاعت میں اور

(۲) اپنی ناراضگی کو اپنی نافرمانی میں اور

(۳) اپنے اولیاء کو اپنے بندوں میں۔

لہٰذا ہر طاعت اور ہر نیکی کو عمل میں لانا چاہئے کہ معلوم نہیں کس نیکی پر وہ راضی ہو جائے اور ہر بدی سے بچنا چاہئے کیونکہ معلوم نہیں کس بدی پر وہ ناراض ہو جائے۔ خواہ وہ بدی کتنی ہی (20) ہو۔ ممکن ہے کہ اس برائی میں ہی حق تعالیٰ کی ناراضگی مخفی (21) ہو۔ تو ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں سے بھی بچنا چاہئے۔ (22)

اللہ پاک کی رحمت

اگر اللہ پاک کی رحمت کی بات کریں تو! جب اللہ پاک بخشنے پر آتا ہے تو بظاہر نیکی کتنی ہی چھوٹی ہو وہ اسی کے سبب کرم فرما دیتا ہے۔ مثلاً ایک عورت کو صرف اس لئے بخش دیا گیا کہ اس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا۔ (23)

ایک شخص نے راستے میں سے ایک درخت کو اس لئے ہٹا دیا تاکہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔ اللہ پاک نے خوش ہو کر اس کی مغفرت فرما دی۔(24) قرض کی وصولی میں آسانی کرنے والے ایک شخص کی نجات ہو جانے کا واقعہ بھی آیا ہے۔ (25) اللہ پاک کی رحمت کے واقعات جمع کرنے جائیں تو اتنے ہیں کہ ہم جمع ہی نہ کر سکیں۔

عصیاں سے کبھی ہم نے کنارہ نہ کیا پر تو نے دل آزردہ ہمارا نہ کیا
ہم نے تو جہنم کی بہت کی تجویز لیکن تری رحمت نے گوارا نہ کیا

وہ جب ناراض ہوا تو اس نے نیک اور پرہیز گار شخص کی بھی گرفت فرمائی اور وہ عذاب قبرمیں گھر گیا۔ اور بخشنے پر آئے تو کیسے کیسے گناہ گاروں کی بخشش فرما دیتا ہے۔ اللہ پاک ہمارے حال زار پر رحم فرمائے۔ اور ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔ اور اللہ پاک سے یہ بھی دعا ہے کہ وہ ہمیں اس مبارک ماہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس قیمتی وقت کو نیکیوں میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

5/5 - (1 vote)

حوالہ جات

حوالہ جات
1الترغیب والترہیب ج۲ص۵۵حدیث۶
2 پ ۲ البقرہ۱۸۵
3یعنی کام کم لے
4صحیح ابن خزیمہ ج۳ ص۱۸۸۷
5قرین
6الجامع الصغیرص۱۶۲حدیث۲۷۱۶
7تنبیہ الغافلین ص۱۷۶
8تفسیر نعیمی ج۲ ص۲۰۸
9شعب الایمان ج۳ ص۳۱۴حدیث۳۶۳۵
10صحیح مسِلم ص ۱۴۴حدیث۲۳۳
11یعنی سبحٰن اللہ کہنا
12 یعنی سبحٰنَ اللہ
13الدر المنثور،ج۱، ص۴۵۴
14یعنی جمعرات کو غروب آفتاب سے لے کر جمعہ کو غروب آفتاب تک
15کنز العمال، ج ۸، ص۲۲۳، حدیث۲۳۷۱۶
16کنز العمال، ج ۸، ص۲۱۹، حدیث۲۳۷۰۲
17ابنِ ماجہ ج۳ص۵۲۳حدیث۳۱۱۷
18صحیح ابن خزیمہ، ج۳، ص۱۹۰، حدیث۱۸۸۶
19یعنی پوشیدہ
20چھوٹی
21یعنی چھپی ہوئی
22اخلاق الصّٰلحین، ص۵۶
23صحیح بخاری ج۲ ص ۰۹ ۴ حدیث۳۳۲۱
24صحیح مسلم، ص ۱۴۱۰، حدیث۱۹۱۴
25صحیح بخاری، ج۲، ص۱۲، حدیث۲۰۷۸
اعتکاف کی اقسام اور اسکے چند مسائل

اعتکاف کی اقسام اور اسکے چند مسائل

جنت کیا ہے کہاں ہے؟ اسکی تعداد، منزلیں، پھاٹک، باغات، عمارتیں، نہریں، چشمے اور مزید

جنت کیا ہے اور کہاں ہے؟ اسکی تعداد، منزلیں، پھاٹک، باغات وغیرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)