رشوت لینے اور دینے کا مسئلہ

بد قسمتی سے آج ہمارے معاشرے میں رشوت بہت زیادہ عام ہو گئی ہے۔ رشوت دینے اور لینے والا دونوں اپنے انجام سے ناواقف ہو کر اپنی آخرت برباد کرتے ہیں۔ حدیث پاک میں ہے:
رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے اور لینے والے پر لعنت فرمائی۔ (1)مشکوٰۃ باب رزق الولاة، ص326
رشوت کی 4 صورتیں
لیکن یہ رشوت لینے دینے کی چار صورتیں ہیں۔ کون سی جائز ہے اور کون سی ناجائز جانیے۔
(1) کوئی منصب یا عہدہ قبول کرنے کے لیے رشوت دینا اور لینا دونوں حرام ہیں۔
(2) اپنے حق میں فیصلہ کرانے کے لیے حاکم کو رشوت دے یہ بھی دونوں کے لیے حرام ہے۔ خواہ وہ فیصلہ حق پر ہو یا نہ ہو۔ کیوں کہ فیصلہ کرنا حاکم کی ذمے داری ہے اس کے لیے اس کو کچھ لینا یا کسی کا اس کو کچھ دینا حرام ہے۔ افسروں کو کوئی کام کرنے کے لیے کچھ مال دینا اور ان کا لینا دونوں حرام ہیں۔
(3) اپنے جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے کسی ظالم کو کچھ دینا پڑ جائے تو یہ دینا جائز ہے۔ لیکن لینے والے کے لیے یہ بھی حرام ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص آپ کو گالی گلوچ کرتا ہو، لوٹنے مارنے کی دھمکی دیتا ہو، اس وقت اس کو کچھ دے کر آپ اپنے جان و مال کی حفاظت کر لیں تو یہ جائز ہے۔ حاکموں افسروں کو جو کچھ دیا جا تا ہے یہ تو بہر حال سب رشوت ہے اور حرام ہے۔ خواہ اپنا حق حاصل کرنے یا اپنے حق میں صحیح فیصلہ کرانے کے لیے دے کیوں کہ حق فیصلہ کرنا اس کے ڈیوٹی ہے۔
(4) کسی شخص کو اس لیے رشوت دی کہ وہ اس کو بادشاہ یا حاکم تک پہنچا دے تو یہ دینا جائز ہے لیکن لینے والے کے لیے حرام ہے۔ (2)فتاوی رضویہ جدید 469/18، شرح صحیح مسلم مولانا غلام رسول سعیدی 70/5
حوالہ جات