دین اسلام کے دشمن

دین اسلام کے دشمن اور ان کے پروپیگنڈے

آٹھ ارب کے قریب انسانوں کی آبادی میں کئی مذاہب پائے جاتے ہیں، ہر ایک کے نظریات جدا، رہن سہن جدا، انداز جدا، نشانیاں جدا، لباس جدا، طریقے جدا، الغرض تمام مذاہب میں سے ہر ایک مذہب دوسرے مذہب سے فرق رکھتا ہے۔ مگر دین اسلام کے علاوہ تمام مذاہب باطل ہیں اور باطل نظریات رکھتے ہیں، صرف ایک دین ”دین اسلام“ ہی سچا، حقیقی، اور اصلی دین ہے۔

اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ۫

بیشک اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔(1)

تمام مذاہب باطلہ ہمیشہ سے اسلام کے دشمن رہے ہیں، ہر دور میں پوری قوت و طاقت کے ساتھ وہ اسلام پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ مگر اللہ پاک ان کے حملوں کو خاک میں ملا دیتا ہے اور ان کی عجیب بات یہ ہے کہ جب یہ ہم پر حملہ کرتے ہیں تو سارے ایک ہو جاتے ہیں۔

حملے کا طریقہ کار

ان دشمنان اسلام کے حملے کرنے کے طریقے بھی مختلف ہوتے ہیں کبھی ہتھیار سے مقابلہ کرنے کے لیے آتے ہیں کبھی پیٹھ پیچھے وار کرتے ہیں، تو کبھی ناجائز قبضہ جماتے ہیں، کبھی سازشیں کرتے ہیں، تو کبھی فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں، الغرض ہر حربہ استعمال کرتے ہیں اسلام کو مٹانے کے لیے مگر جس دین کی حفاظت اللہ پاک کے ذمے میں ہو اس پر کوئی کبھی بھی غالب نہیں آسکتا۔

اسلام کے خلاف جال

ابتداء اسلام میں کفار مکہ نے اسلام کو مٹانے کے لیے ہر طرح سے ظلم و ستم کی آندھیاں چلائیں۔ حتی کہ خاندان اور مال و متاع بھی چھن گئے، تپتے صحرا کی ریت پر لٹایا گیا مگر اسلام کو پھیلنے سے کوئی روک نہ سکا۔

ہجرت کے بعد بہت سارے میدان جنگ سجے، کفار ہزاروں کی تعداد میں جنگ کی تیاری کے ساتھ آئے مگر اللہ رب العزت کی امداد سے 313 کی تعداد میں مسلمانوں کا لشکر بغیر جنگ کی تیاری کے باطل پر غالب آگیا۔

مشرکین، یہود اور منافقین متفق ہو کر سارے عرب کے قبیلوں کو جمع کر کے مدینہ پر حملہ آور ہوئے مگر اللہ پاک نے ان کے غرور کو ہوا میں اڑا دیا۔ سارے عیسائی متحد ہو کر لاکھوں کا لشکر لے کر مسلمانوں کو روکنے نکلے مگر اللہ پاک کے کرم و فضل سے چند ہزار مسلمانوں نے ان کی ساری ہیکڑی کو خاک میں ملا دیا۔

مکر و فریب

جب انہوں نے دیکھا کہ ہتھیار سے تو مسلمانوں کو شکست نہیں دی جاسکتی تو پھر انہوں نے مختلف قسم کے جال بنانا شروع کر دیے۔ ایسے لوگ تیار کیے جن کا لباس تو مسلمانوں جیسا تھا مگر اصل میں وہ کافر تھے۔ تو ایسے لوگوں کے ذریعے اسلام و مسلمین میں فتنہ و فساد پھیلایا، مسلمانوں کو آپس میں لڑایا، مسلم حکمرانوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنایا، مسلمان حکمرانوں کو شہید کروایا۔ مگر اللہ پاک کسی مرد مجاہد کو بھیجتا ہے جو ان فتنوں اور فسادات کو مٹا دیتا ہے، اور ایسے لوگوں کو ذلیل و رسواء کرتا ہے۔

یہ سلسلہ دور نبوی سے چلا آ رہا ہے اور اب بھی جاری ہے اور تا قیامت رہے گا۔ ایک اور حربہ یہ استعمال کیا کہ مال کے لالچ اور عورتوں کے ذریعے مسلمانوں، حکمرانوں کو گمراہ کیا وہ عورت جس کا اسلام میں ایک مقام و مرتبہ ہے جو گھر کی شان وشوکت ہوتی ہے۔ اس عورت کی عزت کی دھجیاں اڑا کر اپنی ہی عورتوں کو ان بے دین و مفاد پرست لوگوں نے اپنی دشمنی کے لیے استعمال کیا۔

چونکہ انسان کا نفس عورت اور مال کی طرف جلدی مائل ہو جاتا ہے اسلئے ان کا یہ فریب جلدی کامیاب ہو جاتا تھا اور اس کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنایا، کئی فتنوں کو پیدا کیا، ان کے دل سے اسلام نکالنے بڑی کوششیں کیں۔ بعض کمزور ایمان والے ان فتنوں میں مبتلا بھی ہوئے مگر اللہ رب العزت کی قدرت ہے کہ وہ صلاح الدین ایوبی جیسے مرد مجاہدین کو پیدا کرتا ہے۔ جو پھر سے مسلمانوں کے ایمانوں کو مضبوط بنادیتے ہیں۔

فی زمانہ کامیاب تجربے

اس دور میں بھی باطل ہر طرح کے ہتھیاروں سے اسلام و مسلمین کے خلاف حملے کر رہا ہے خصوصاً ان کے حملوں کا مرکز مسلمان کی روحانیت ہے۔ جس میں وہ لوگ بہت ہی کامیاب نظر آرہے ہیں۔  بس اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں ان فتنوں سے محفوظ رکھے۔ آمین

5/5 - (2 votes)

حوالہ جات

حوالہ جات
1آل عمران 19
حافظ قرآن کی فضیلت

حافظ قرآن کی فضیلت

موجودہ دور کی سازشیں

موجودہ دور کی سازشیں اور فتنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)