دمشق کا مشرقی دروازہ

دمشق کا مشرقی دروازہ

دمشق کا مشرقی دروازہ
دمشق کا مشرقی دروازہ

یہیں سے حضرت خالد بن ولید شام میں فاتحانہ داخل ہوئے تھے اور اسی مینار پر حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے۔ یہ صدیوں سے قائم ہے اور قائم رہے گا۔ اسی شام میں چالیس ابدال ہر وقت رہتے ہیں۔ (1) یہی شام انبیاء کرام علیہم السلام کی سر زمین ہے۔ شام کو شام اس لیے کہتے ہیں کہ یہ حجاز مقدس کے دائیں طرف واقع ہے۔ یا اس لیے کہ یہاں سام بن نوح علیہ السلام آباد ہوئے۔ اہل عرب سام کہنے کو معیوب جانتے کیونکہ سام کا معنی زہریلا ہے تو شام کہنے لگے۔

یا شام کا معنی طیب ھے کیونکہ یہ پاکیزہ زمین ہے۔ شام کو آج کل سیریا کہا جاتا ھے اور سیریا لاطینی زبان کا لفظ ہے۔ اسلامی اخوت کے فقدان کی وجہ سے شام کے کئی ٹکڑے ہوچکے ہیں۔ ورنہ موجودہ فلسطین، لبنان، اردن یہ سب شام کا حصہ ہے۔ شام کی زمین پر ہی محشر برپا ہو گا۔ امت کے لیے خرابی کا آغاز شام کی خرابی سے ہوگا ایسا حدیث پاک میں آیا ہے اور شام کے حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں۔ اھل شام اھل اللہ ہیں اور اکثریت صوفی مسلمان ہیں۔

 

5/5 - (1 vote)

حوالہ جات

حوالہ جات
1مشکوة المصابیح، حدیث نمبر 6277
بے اولادی

بے اولاد مردوں اور عورتوں کے لئے ضروری ہدایت

کیا الو منحوس ہے

کیا الو منحوس ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)