دمشق کا مشرقی دروازہ

دمشق کا مشرقی دروازہ
دمشق کا مشرقی دروازہ
دمشق کا مشرقی دروازہ

یہیں سے حضرت خالد بن ولید شام میں فاتحانہ داخل ہوئے تھے اور اسی مینار پر حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہوں گے۔ یہ صدیوں سے قائم ہے اور قائم رہے گا۔ اسی شام میں چالیس ابدال ہر وقت رہتے ہیں۔ (1)مشکوة المصابیح، حدیث نمبر 6277 یہی شام انبیاء کرام علیہم السلام کی سر زمین ہے۔ شام کو شام اس لیئے کہتے ہیں کہ یہ حجاز مقدس کے دائیں طرف واقع ھے یا اس لیئے کہ یہاں سام بن نوح علیہ السلام آباد ہوئے۔ اہل عرب سام کہنے کو معیوب جانتے کیونکہ سام کا معنی زہریلا ہے تو شام کہنے لگے۔

یا شام کا معنی طیب ھے کیونکہ یہ پاکیزہ زمین ھے۔ شام کو آج کل سوریا کہا جاتا ھے اور سوریا لاطینی کو زبان کا لفظ ہے۔ اسلامی اخوت کے فقدان کی وجہ سے شام کے کئی ٹکڑے ہوچکے ہیں۔ ورنہ موجودہ فلسطین، لبنان، اردن یہ سب شام کا حصہ ہے۔ شام کی زمین پر ہی محشر برپا ہو گا۔ امت کے لیئے خرابی کا آغاز شام کی خرابی سے ہوگا ایسا حدیث پاک میں آیا ہے اور شام کے حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں۔ اھل شام اھل اللہ ہیں اور اکثریت صوفی مسلمان ہیں۔

اس تحریر کی درجہ بندی کریں

حوالہ جات[+]

توجہ فرمائیں! اس ویب سائیٹ میں اگر آپ کسی قسم کی غلطی پائیں تو ہمیں ضرور اطلاع فرمائیں۔ ہم آپ کے شکر گزار رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں