دعا کی فضیلت

دعا کی فضیلت اور اہمیت

دعا ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے سے بندہ اللّہ پاک سے مناجات کرتا ہے اور اسکا قرب حاصل کرتا ہے۔ دعا کی فضیلت اور اہمیت بہت زیادہ ہے، یہ مؤمن کا ہتھیار ہے۔ اپنے رب کے فضل و انعام کا مستحق ہونے اور بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت آسان اور مجرب ذریعہ ہے۔ دعا سنت مصطفی ﷺ بھی ہے اور اللّہ پاک کی پیارے بندوں کی عبادت بھی۔ در حقیقت یہ عبادت کا مغز ہے۔ گنہگار بندوں کے حق میں اللہ پاک کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت و سعادت ہے۔

دعا کی اہمیت

یہ ایک ایسی عظیم الشان عبادت ہے جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آیات کریمہ اور احادیث طیبہ وارد ہیں۔ دعا کی فضیلت اور اہمیت کا اندازہ قرآن پاک کی ان آیات اور احادیث سے آپ بخوبی لگا سکتے ہیں۔

وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ(60)

ترجمہ: اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب ذلیل ہو کرجہنم میں جائیں گے۔ (1)

اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ

ترجمہ: میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے تو انہیں چاہئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ ہدایت پائیں۔ (2)

دعا کی فضیلت پر احادیث

یہ نبی کریم ﷺ کے چند ارشادات ہیں جو دعا کی فضیلت و اہمیت پر مبنی ہیں:

اللہ پاک کے نزدیک کوئی چیز دعا سے بزرگ تر نہیں۔ (3)

دعا مصیبت و بلا کو اترنے نہیں دیتی۔ (4)

دعا مسلمانوں کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے۔ (5)

دعا کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ (6)

دعا عبادت کا مغز ہے۔ (7)

اللہ پاک دعا کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے۔ (8)

دعا بلا کو ٹال دیتی ہے۔ (9)

جو بلا اتر چکی اور جو نہیں اتری، دعا ان سے نفع دیتی ہے۔ (10)

دعا رحمت کی چابی ہے۔(11)

دعا قضا کو ٹال دیتی ہے۔(12)

جسے دعا کرنے کی توفیق دی گئی اس کے لئے رحمت کے دروزے کھول دیے گئے۔(13)

دعا کے آداب

  • اولاً دعا مانگنے میں اخلاص ہو۔
  • دعا مانگتے وقت دل دعا کے علاوہ کسی اور چیز کی طرف مشغول نہ ہو۔
  • ناجائز و گناہ کی دعا نہ مانگی جائے۔
  • دعا مانگنے والا اللہ پاک کی رحمت پر یقین رکھتا ہو۔
  • اگر دعا کی قبولیت ظاہر نہ ہو تو وہ شکایت نہ کرے کہ میں نے دعا مانگی لیکن وہ قبول نہ ہوئی۔

ان آداب کے ساتھ جب دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول ہوتی ہے۔ لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ دعا کے قبول ہونے کا اصل معنیٰ بندے کی پکار پر اللہ پاک کا اسے”لبیک عبدی“ فرمانا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ جو مانگا وہ مل جائے بلکہ مانگنے پر کچھ ملنے کا ظہور دوسری صورتوں میں بھی ہو سکتا ہے۔

مثلاً اس دعا کے مطابق گناہ معاف کر دیے جائیں یا آخرت میں اس کے لئے ثواب ذخیرہ کر دیا جائے یا اصل مانگی ہوئی شے کی جگہ اس سے بہتر چیز عطا کر دی جائے یا اس دعا میں مانگی ہوئی چیز بندے کی زیادہ ضرورت کے وقت تک مؤخر کر دی جائے۔ دعا مانگ کر نتیجہ اللہ پاک کے ذمہ کرم پر چھوڑ دینا چاہیے کہ رحمٰن و رحیم خدا ہمارے ساتھ وہی معاملہ فرمائے جو ہمارے حق میں بہتر ہے۔

جامع دعائیں

دعا جامع مانگنی چاہئے۔ نبی کریم ﷺ کی دعائیں بہت جامع ہیں۔ ان میں سے کچھ اپنے لئے منتخب کر لیں تو بہت عمدہ ہے۔ ایک جامع دعا یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اے اللہ ! مجھے ایمان و تقویٰ، صحت و عافیت، خوشیوں اور خوشحالیوں والی لمبی زندگی عطا فرما۔

جان، مال، عزت اور اہلِ خانہ کے حوالے سے برے وقت اور آزمائش سے محفوظ فرما۔ عافیت کے ساتھ ایمان پر خاتمہ، نزع میں آسانی، قبر و جہنم کے عذاب سے حفاظت، محشر کی گھبراہٹ سے امن اور جنت الفردوس میں بے حساب داخلہ عطا فرما۔ یہ سب دعائیں میرے ماں باپ، بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کے حق میں بھی قبول فرما۔ آمین ثم آمین

اس تحریر کی درجہ بندی کریں

حوالہ جات

حوالہ جات
1المؤمن: 60
2البقرة: 186
3ترمذی، حدیث 3381
4مستدرک، حدیث 1856
5مستدرک، حدیث 1855
6ترمذی، حدیث 3551
7ترمذی، حدیث 3382
8مسلم، حدیث 2675
9کنز العمال، حدیث 3121
10ترمذی، حدیث 3559
11الفردوس، حدیث 3086
12مستدرک، حدیث 6038
13ترمذی، حدیث 3471
علم کی فضیلت

علم کی فضیلت، اسکی اہمیت اور فائدے

نماز کی فضیلت

نماز کی فضیلت قرآن و حدیث سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)