دعائے قنوت ایک دعا ہے جو وتر کی تیسری رکعت میں پڑھی جاتی ہے اور یہ واجبات نماز میں سے ہے۔ اس کو ادا کرنے سے پہلے جو تکبیر قنوت کہی جاتی ہے وہ بھی واجب ہے۔ اس تحریرمیں ہم دعا قنوت کےساتھ ساتھ اسکا ترجمہ اور اسکے متعلق چند شرعی مسائل بھی بیان کریں گے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پیارے آقا ﷺ نے وتر کی تین رکعات پڑھیں جس میں (آخری) رکوع سے قبل دعائے قنوت پڑھی۔ (1)
دعائے قنوت اور اسکا حکم؟
وتر کی تیسری رکعت میں قراءت سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہے جیسے تکبیر تحریمہ میں کرتے ہیں پھر ہاتھ باندھ لے اور دعائے قنوت پڑھے۔ دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور دعائے قنوت کسی خاص دعا کا نام نہیں اور نہ ہی وتر میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری ہے۔ بلکہ ہر وہ دعا جو سرکار ﷺ سے ثابت ہے پڑھ لی جائے جب بھی حرج نہیں۔
دعائے قنوت عربی
البتہ! سب میں زیادہ مشہور دعا یہ ہے اور عام لوگ اسی دعا کو دعائے قنوت بھی کہتے ہیں :
دعائے قنوت کا ترجمہ
ترجمہ: اے اللہ ! ہم تجھ سے مدد چاہتے ہیں اور تجھ سے بخشش مانگتے ہیں اور تجھ پر ایمان لاتے ہیں اور تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں اور تیری بہت اچھی تعریف کرتے ہیں اور تیرا شکر کرتے ہیں اور تیری ناشکری نہیں کرتے اور الگ کرتے ہیں اور چھوڑتے ہیں اس شخص کو جو تیری نافرمانی کرے، اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے ہی لئے نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری ہی طرف دوڑتے اور خدمت کیلئے حاضر ہوتے ہیں اور تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک تیرا عذاب کافروں کو ملنے والا ہے۔

اگر کسی کو دُعائے قنوت نہ آتی ہو تووہ یہ پڑھ لے:
اے اللہ! اے ہمارے مالک! تو ہمیں دنیا میں بھلائی اورآخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔ (2)
یا یہ پڑھیں :
یعنی اے اللہ! میری مغفرت فرما دے۔
جب دعائے قنوت پڑھے تو آہستہ پڑھے۔ بھلے ہی امام ہو یا اکیلا ہو یا امام کے پیچھے نماز ادا کر رہا ہو، ادا نماز ہو یا قضا نماز، رمضان میں ہو یا اور دنوں میں۔ (3)
جماعت کے ساتھ وتر ادا کرنے کا اہم مسئلہ
رمضان المبارک میں وتر جماعت سے پڑھ رہے ہوں اور امام مقتدی کے مکمل قنوت پڑھنے سے پہلے ہی رکوع میں چلا جائے تو مقتدی کو چاہئے کہ وہ بھی امام کی اقتدا میں فوراً رکوع میں چلا جائے اور باقی دعائے قنوت نہ پڑھے۔(4)
اگر امام نے قنوت نہیں پڑھی اور بھول کر رکوع کر دیا اور مقتدی نے ابھی کچھ نہ پڑھا، تو مقتدی کو اگر رکوع فوت ہونے کا ڈر ہو تب تو رکوع کرے، ورنہ قنوت پڑھ کر رکوع میں جائے۔ اس موقع پر اُس خاص دعا کی حاجت نہیں جو دعا قنوت کے نام سے مشہور ہے، بلکہ مطلقاً کوئی دعا جسے قنوت کہہ سکیں پڑھ لے۔ (5)
دعا قنوت پڑھنا بھول گیا
جو شخص دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے اور رکوع میں چلا جائے تو اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ دعا قنوت پڑھنے کے لئے رکوع سے لوٹے۔ بلکہ اسے حکم یہ ہے کہ وہ نماز پوری کرے اور آخر میں سجدہ سہو کر لے۔ (6) اسی طرح اگر تکبیر قنوت بھول گیا تو تب بھی سجدہ سہو کرے گا، تکبیر قنوت سے مراد وہ تکبیر ہے جو قرأت کے بعد دعائے قنوت پڑھنے کے لیے کہی جاتی ہے۔ (7)
بھول کر پہلی یا دوسری میں دعائے قنوت پڑھ لی تو تیسری میں پھر پڑھے یہی راجح ہے۔ (8)
قنوت نازلہ
وتر کے سوا کسی اور نماز میں دعائے قنوت نہ پڑھے ہاں البتہ اگر مسلمانوں پر کوئی بڑا حادثہ واقع ہو تو فجر کی دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے دعا قنوت پڑھ سکتے ہیں اس کو قنوت نازلہ کہتے ہیں۔ (9)
آخر میں، جس پر بکثرت قضا نمازیں ہوں وہ آسانی کے لیے وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی جگہ فقط ایک یا تین بار ’’رَبِّ اغْفِرْ لِیْ‘‘ کہے ۔ (10)