معاشرے کا چین، سکون، امن، محبت و پیار اور معاشرے کی تعمیر و ترقی، فلاح و بہبود معاشرے میں رہنے والے افراد پر منحصر ہے۔ اور ہر ہر فرد پر کچھ ذمے داریاں ہیں اگر وہ ان ذمے داریوں کو صحیح طریقے سے ادا کرے گا تو معاشرہ ان اوصاف سے متصف ہو گا۔ ان ذمے داریوں کو پورا کرنے کے لیے ہمیں حقوق العباد کا علم ہونا ضروری ہے۔ مطلب ہر ایک شخص پر دوسرے کے لیے ایک قسم کی ذمے داری۔
حقوق العباد کی تعریف
یعنی حقوق “حق” کی جمع ہے، جس کا معنی ہے “ضروری حصہ” اور حقوق العباد کا مطلب ہے مسلمانوں کے وہ تمام کام اور معاملات جن کا اہتمام کرنا ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے۔
حقوق العباد سے کیا مراد ہے؟
بندوں کے حقوق میں بنیادی بات یہ ہے کہ دوسروں کو تکلیف سے بچانا اور سہولت و راحت پہنچانا ہے۔ اس کے تحت یہ باتیں آئینگی کہ اپنی زبان اور ہاتھ سے کسی کو تکلیف نہ پہنچانا، بدکلامی اور بدگمانی سے بچنا، کسی کا عیب نہ بیان کرنا، کسی پر الزام نہ لگانا، تلخ کلامی سے بچنا، نرمی و پیار و محبت سے گفتگو کرنا، مسکراہٹیں بکھیرنا۔
جو اپنے لئے پسند ہو وہی دوسروں کے لئے پسند کرنا، دوسروں کو اپنے شر سے بچانا، ان کے لئے باعثِ خیر بننا، استاد کا ادب کرنا، شاگردوں پر مہربانی کرنا، بڑوں کی عزت کرنا، چھوٹوں پر شفقت کرنا، اولاد کی اچھی تربیت کرنا اور اس کے علاوہ دیگر کئی حقوق ہیں۔
حقوق العباد کی اہمیت
حقوق العباد کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ حقوق العباد کی ادائیگی میں غفلت برتنے سے یا ادا نہ کرنے سے دنیا میں معاشرے کا امن و سکون برباد ہو جاتا ہے۔ پورا معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے جس طرح اس وقت کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔ کہ چوری، ڈکیتی، ظلم و ستم، ناجائز قبضہ، مار پیٹ، لڑائی جھگڑے وغیرہ یہ ساری چیزیں صرف ایک دوسرے کا حق ادا نہ کرنے کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔ ایک حق مارتا ہے تو دوسرا بدلہ لیتا ہے۔ ان کو دیکھ کر دوسرے بھی شروع ہو جاتے ہیں۔
اگر سارے لوگ ایک دوسرے کا حق ادا کرتے تو نہ پولیس کی حاجت رہتی، نہ کورٹ کی۔ ہر بندے کا حق اس کو اِسی دنیا میں ہی ادا کرنا آخرت میں ادا کرنے کی نسبت بہت آسان ہے۔ کیونکہ اگر کسی کی حق تلفی کی اور حق معاف کروائے بغیر اس دنیا سے چلے گئے تو کسی کو تکلیف دینے، مارنے، ظلم کرنے، پیسے دبانے، گالی بکنے، گھورنے، جھڑکنے، الجھنے یا کسی بھی قسم کی حق تلفی کی صورت میں ساری زندگی کی نیکیوں سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ صاحب حق کے گناہ بھی سر ڈالے جا سکتے ہیں۔
حقوق العباد قرآن کی روشنی میں
اور رشتہ داروں کو ان کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو (بھی دو) (1)
ترجمہ : اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی اور پاس بیٹھنے والے ساتھی اور مسافر اور اپنے غلام لونڈیوں (کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔) (2)
حقوق العباد پر احادیث
ایک دفعہ رسول اللّٰه ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جسے پسند ہو کہ اس کے رزق میں کشادگی کی جائے اور اس کی عمر دراز کی جائے تو اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔ (3)
حضور اکرم ﷺ نے ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا کہ مسلمان کی سب چیزیں اس کا مال، اس کی آبرو اور اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہیں، اور آدمی کے برے ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ (4)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت اور درمیانی انگلیوں کے اشارہ سے (قرب کو) بتایا۔ (5)
حضرت سعید بن زید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کہ جس نے کسی کی زمین ظلماً چھینی اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ (6)
حقوق العباد کی اقسام
حقوق العباد کی قسم میں والدین، اولاد، میاں بیوی، رشتہ دار، یتیم، محتاج، پڑوسی، مسکین، مسافر، اجنبی، دوست، دشمن، سیٹھ، نوکر، قیدی، استاد، شاگرد، اور ان کے علاوہ دیگر کئی افراد شامل ہے۔
- والدین کے ساتھ احسان یہ ہے کہ والدین کا ادب کرے، اطاعت کرے، نافرمانی سے بچے، ہر وقت ان کی خدمت کے لئے تیار رہے، اپنی قدرت کے مطابق ان پر خرچ کرنے میں کمی نہ کرے۔ وغیرہ
- رشتہ داروں سے حسن سلوک یہ ہے کہ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرے، قطع تعلقی سے بچے۔
- یتیم کے ساتھ حسن سلوک یہ ہے کہ ان کی پرورش کرے، نرمی سے پیش آئے، سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرے۔
- مسکین سے حسنِ سلوک یہ ہے کہ ان کی امداد کرے، انہیں خالی ہاتھ نہ لوٹائے۔
- پاس بیٹھنے والے جیسے رفیقِ سفر، ساتھ پڑھنے والا یا مجلس و مسجد میں برابر بیٹھنے والا حتّٰی کہ لمحہ بھر کے لئے بھی جو پاس بیٹھے اس کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کا حکم ہے۔
- مسافر کی حاجت پوری کی جائے ، راستہ پوچھے تو رہنمائی کی جائے اور مہمان کی خوش دلی سے خدمت کی جائے۔
اسی طرح ہر ہر شخص کے مختلف حقوق ہیں۔ جو کہ ایک بہت تفصیلی موضوع ہے۔ اللّٰہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں حقوق العباد ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
زبردست۔۔ لیکن احادیث کے الفاظ اور حوالہ جات بھی ساتھ دیتے تو اور بھی بہتر ہوتا۔ کیوں کہ آج آپ جس کو بھی کسی حدیث کی بات بات کرتے ہیں تو آگے سے وہ حوالہ مانگتا ہے کہ کس حدیث میں ہے، کہاں پہ ہے وغیرہ وغیرہ
ہر حدیث کا حوالہ متن کے آخر میں نمبر لگا کر دیا ہوا ہے۔ مزید تحریر کے ختم ہونے پر بھی حوالہ جات کے نام سے سارے حوالے ایک ساتھ لکھ دیے گئے ہیں
حقوق العباد کا معاشرے پر اثرات کا جائزہ
اس ٹوپیک پر مشتمل تفصیلی سے گروپ میں شئر کریں بہت مہربانی ہوگی
اس مضمون کے جتنے بھی آیات واحادیث صحیحہ ہیں سب ایک ساتھ اپلوڈ کرنے کی زحمت گوارہ کریں گے
ماشاء اللہ بہت متاثر ہوا آپ کے نوٹ سے،بہت آسان اور سادہ الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ بہت اچھا ترتیب
جی حوصلہ افزائی کا شکریہ