حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پیغمبر اسلام ﷺ کے بعد دوسرے خلیفہ راشد ہیں۔ آپ 586ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور 644ء میں مدینہ منورہ میں شہید ہوئے۔ آپ ایک بہت ہی ایماندار اور عدل پسند شخص تھے اور آپ نے اپنی خلافت کے دوران اسلامی سلطنت کو بہت وسعت دی۔
آپ کا لقب
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا لقب فاروق اعظم ہے۔ یہ لقب انہیں پیغمبر اسلام ﷺ نے دیا تھا۔ فاروق کا مطلب ہے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا۔ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو یہ لقب اس لیے دیا گیا تھا کہ وہ حق اور باطل میں بہت تمیز کر سکتے تھے۔ وہ ہمیشہ حق کی بات کرتے تھے اور ظلم و زیادتی کو برداشت نہیں کرتے تھے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے دوران بہت سے کام انجام دیے۔ انہوں نے اسلامی سلطنت کو بہت وسعت دی۔ انہوں نے شام، مصر، ایران اور عراق جیسے ممالک فتح کیے۔ انہوں نے اسلامی حکومت کو مضبوط بنایا اور اسے ایک عدل و انصاف پر مبنی نظام بنایا۔ انہوں نے تعلیم اور علم کو فروغ دیا اور بہت سی مساجد اور مدارس تعمیر کیے۔
حضرت عمر فاروق کی خصوصیت
آپ رضی اللہ عنہ کی ایک بہت بڑی خصوصیت یہ ہے کہ آپ وہ واحد خلیفہ ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
یعنی اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو ضرور وہ عمر ہوتے۔
آپ کے علاوہ کسی خلیفہ کے لیے یہ فرمان جاری نہ ہوا۔(1) آپ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ آپ کی ہیبت سے شیطان بھی ڈرتا ہے، بلکہ جس راستے سے آپ گزرتے تھے شیطان وہ راستہ ہی تبدیل کر لیتا تھا۔
شہادت
اسلامی تاریخ کے اس عظیم حکمران پر 26 ذوالحجۃ الحرام فجر کی نماز کے دوران ایک مجوسی غلام نے قاتلانہ حملہ کیا اور آپ شدید زخمی ہو گئے۔ چند دن اسی حالت میں گزار کر یکم محرم الحرام 24ھ کو اس دنیا سے پردہ فرما گئے۔ آپ روضہ رسول میں خلیفہ اوّل حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں دفن ہیں۔
حوالہ جات
1↑ | ترمذی، کتاب المناقب، حدیث: 3706 |
---|