حسن مصطفی ﷺ ایک نرالا حسن ہے۔ دنیا کی حسین سے حسین شے ہو، آدمی اسے دیکھتا رہے، ایک بار دیکھے گا، دو بار دیکھے گا، ہزار بار دیکھے گا، آخر ایک وقت آئے گا کہ دل اس کو دیکھنے سے بھر جائے گا۔ مگر نبی کریم ﷺ کا رخ پر نور ایسا حسین ہے کہ اسے دیکھنے سے دل بھرتا ہی نہیں ہے۔ جو ایک بار دیکھ لے، بار بار دیکھنے کی خواہش ہوتی ہے اور جو بار بار دیکھے، اس کی بھی پیاس نہیں بجھتی۔ صحابہ کرام علیم الرضوان صبح و شام دیدار کی سعادت پاتے تھے۔ پھر بھی یہی چاہتے تھے کہ بس رخ انور کو دیکھتے ہی رہیں، یہ جلوہ کبھی آنکھوں سے اوجھل نہ ہو۔
حسن مصطفی ﷺ حسن ہدایت ہے
حسن مصطفی ﷺ کے بہت سارے کمالات اور امتیازی شانیں ہیں، مثلاً حسن مصطفی کامل ترین حسن ہے، دنیا کا کوئی بھی حسین ہمارے نبی کریم ﷺ سے بڑھ کر حسین نہیں ہے۔ یہاں تک کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا حسن مبارک بھی حسن مصطفی ﷺ کی ایک جھلک ہے۔
صحابہ کرام اور دیدار مصطفی ﷺ
حضرت ثمامہ بن اثال بیامی جو اہل یمامہ کے سردار تھے ایمان لا کر کہنے لگے : اللہ پاک کی قسم! میرے نزدیک روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ ﷺ کے چہرے سے زیادہ مبغوض نہ تھا۔ آج وہی چہرہ مجھے سب چہروں سے زیادہ محبوب ہے۔ اللہ پاک کی قسم! میرے نزدیک کوئی دین آپ ﷺ کے دین سے زیادہ برا نہ تھا اب وہی دین میرے نزدیک سب دینوں سے زیادہ محبوب ہے۔ اللہ پاک کی قسم! میرے نزدیک کوئی شہر آپ ﷺ کے شہر سے زیادہ مبغوض نہ تھا، اب وہی شہر میرے نزدیک سب شہروں سے زیادہ محبوب ہے۔
شاعر کیا خوب کہتا ہے:
دکھا دیجئے شہا پر نور چہرہ صفت میں جس کی والشمس اور ضحی ہے
مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ جو یار غار بھی ہیں، یار مزار بھی ہیں، آپ فرماتے ہیں: چہرہ مصطفی ﷺ کو دیکھتے رہنا مجھے بہت محبوب ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اصحاب صفہ میں سے ہیں، عموماً بار گاہ مصطفے ﷺ میں حاضر رہتے تھے۔ دیدار کے جام بھی پیا کرتے اور علم دین بھی سیکھا کرتے تھے، ایک روز آپ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ
جب آپ کے چہرہ پر نور کو دیکھ لیتا ہوں تو ( غم بھول جاتے ہیں)، دل خوشی سے جھوم جاتا ہے اور آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں۔
صحابی رسول رضی اللہ عنہ کی تڑپ
ایک مرتبہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور عرض کیا: یارسول الله ﷺ آپ مجھے میری اولاد سے بھی زیادہ پیارے ہیں، جب میں گھر ہوتا ہوں تو آپ کی یاد تڑپاتی ہے، پھر مجھ سے صبر نہیں ہوتا اور میں دیدار کے لئے چلا آتا ہوں۔
ایک مرتبہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے جلوہ دیدار میں ایسے گم ہوئے کہ آنکھ بھی نہ جھپکی، ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہی جارہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں اس طرح دیکھا تو فرمایا: کیا معاملہ ہے؟ (ایسے کیوں دیکھ رہے ہو ؟) عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کے چہرہ پر نور کی زیارت سے لذت حاصل کر رہا ہوں۔
السلام وعلیکم.اچھی سائٹ ھے مواد کا اضافہ کریں.شکریہ
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
جی ضرور، حوصلہ افزائی کا شکریہ