حافظ قرآن کی فضیلت

اللّہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کیلئے دنیا میں انبیاء و رسل علیہم السلام مبعوث فرمائے اور اور سب سے آخر میں نبی کریم ﷺ کو ہادی بنا کر بھیجا۔ جس طرح ہمارے نبی اکرم ﷺ تمام انبیاء میں افضل ہیں یونہی آپ ﷺ پر نازل ہونے والی قرآن مجید تمام آسمانی کتابوں سے افضل ہے۔ اسے کثرت سے حفظ کیا جاتا ہے۔ حفظ قرآن اور حافظ قرآن کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت ہے۔
حافظ قرآن
قرآن مجید اللّہ پاک کا کلام ہے، اس کا پڑھنا پڑھانا سننا سنانا یاد کرنا سب ثواب کا کام ہے۔ قرآن مجید حفظ ( یعنی یاد کرنا) کرنا فرض کفایہ ہے۔ (1)فرض کفایہ اس فرض کو کہتے ہیں جس کو ایک دو مسلمان ادا کر لیں تو سب مسلمانوں کے ذمہ سے فرض ساقط ہو جائے گا قرآن مجید یاد کرنے والے کو حافظ قرآن کا لقب دیا جاتا ہے۔ اللّہ پاک نے قرآن پاک کو یاد کرنا آسان بنایا ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:
ترجمہ: اور بیشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کے لیے تو ہے کوئی یاد کرنے والا۔ (2)القمر، آیت 17
حفظ قرآن کو آسان بنانا اللّہ پاک کی مدد کا ثمرہ ہے کہ عربی، عجمی، بڑے، یہاں تک کہ بچے تک بھی اس کو آسانی سے یاد کر لیتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی مذہبی کتاب ایسی نہیں ہے جو یاد کی جاتی ہو اور آسانی سے یاد ہو جاتی ہو۔
حفظ قرآن کرنے کی اہمیت
نسبت بڑی اونچی چیز ہے نسبت ہی کسی چیز کی اہمیت کو ظاھر کرتی ہے۔ قرآن مجید اللّہ پاک کا کلام ہے اور تمام کلاموں میں ارفع و اعلیٰ ہے۔ تو جو کوئی بندہ قرآن مجید حفظ کر کے اپنے سینے میں محفوظ کرتا ہے، تو اس نسبت سے وہ بندہ بڑی عظمتوں والا ہو کر حافظ قرآن کہلاتا ہے۔
حفظ قرآن کی فضیلت پر احادیث
حافظ قرآن کا مقام و مرتبہ بہت اعلیٰ و ارفع ہے۔ قرآن مجید سیکھنے سکھانے والے کو سب سے بہترین قرار دیا گیا ہے۔ حتٰی کہ اسے فرشتوں کی مثل کہا گیا ہے۔
رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم سب میں بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔ (3)صحیح بخاری، 5028
نبی کریم ﷺ کے ایک اور ارشاد کا مفہوم ہے کہ “جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے، اس شخص کی مثال مکرم و نیک فرشتوں جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید بار بار پڑھتا ہے پھر بھی وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دگنا ثواب ملے گا۔ (4)صحیح بخاری، 4937
سبحان اللہ حافظ قرآن کی عظمت و رفعت کے کیا کہنے، حافظ قرآن کے لیے اس سے بڑی فضیلت کیا ہو گی کہ خود رسول کریم ﷺ حافظ قرآن تھے۔ بلکہ سرکار علیہ السلام کے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام قرآن پاک کا دور کرنے کے لئے آتے تھے۔
صحیح مسلم کی روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ جبرائیل علیہ السلام مجھ سے ہر سال قرآن مجید کا ایک دور کیا کرتے تھے، لیکن اس سال انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے۔ (5)صحیح مسلم، 6314
لیکن یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ حافظ قرآن کو ملی یہ بشارتیں صرف اس حافظ قرآن کیلئے ہے، جو قرآن مجید کو حفظ کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل بھی کرتا ہو۔ اس کے اندر تقویٰ اور خوف خدا ہو۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں قرآن مجید کو یاد کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حوالہ جات