جہنم کا بیان

جہنم کا بیان

جہنم ایک ایسے مقام کا نام ہے جہاں قیامت کے دن حساب و کتاب کے بعد کافروں، منافقوں، نافرمان اور بداعمال لوگوں کو سزا دی جائے گی۔ یہ ایک نہایت ہی خوفناک اور بھیانک مقام ہے۔ جہنم کی آگ کی شدت دنیا کی آگ سے ستر گنا زیادہ ہے۔ اہل دوزخ کو پینے کے لیے پیپ اور گرم پانی ملے گا اور ان کی غذا زقوم نامی ایک خاردار درخت ہو گی۔ جہنم کے مختلف طبقات ہیں، ہر طبقے میں عذاب کی شدت مختلف ہوتی ہے۔

قرآن پاک میں جہنم کا ذکر متعدد آیات میں آیا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمْلَــٴَـنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ

ترجمہ: اور تمہارے رب کی بات پوری ہوچکی کہ بیشک میں ضرور جہنم کو جنوں اور انسانوں سے ملا کربھر دوں گا۔ (1)

فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ۚۖ-اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ

ترجمہ: تو اس آگ سے ڈروجس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ۔ وہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ (2)

جہنم کے کتنے دروازے ہیں؟

اللّہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍؕ-لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ

ترجمہ : اُس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کیلئے ان میں سے ایک حصہ بنا ہوا ہے۔ (3)

اس آیت میں جہنم کے طبقات کو بیان کیا گیا ہے، جہنم کے سات طبقات ہیں۔ جن کے سات دروازے ہیں۔ ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

جہنم کے دروازوں کے نام

یہ جہنم کے دروازوں کے نام ہیں:

  1. جہنم
  2. لظى
  3. حطمه
  4. سعير
  5. سقر
  6. جحيم
  7. هاويه

جہنم کی خوفناک شکل

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جہنم جب قیامت کے دن اپنی جگہ لائی جائے گی تو اس کو ستر ہزار لگامیں لگائی جائیں گی اور ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے کھینچتے ہوں گے۔ (4)

جہنم کے داروغہ کا نام

جہنم کے داروغہ کا نام حضرت مالک علیہ السلام ہے ۔ یہ ایک فرشتہ ہے اور انہی کے زیر اہتمام دوزخیوں کو ہر قسم کا عذاب دیا جائے گا۔

عذاب جہنم کی چند صورتیں

جہنم میں دوزخیوں کو طرح طرح کے خوفناک اور بھیانک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ ان عذابوں کی قسموں اور ان کی کیفیتوں کو اللہ پاک کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ جہنم میں دی جانیوالی سزاؤں کو دنیا میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ عذاب کی چند صورتیں ہیں، جن کا حدیثوں میں تذکرہ آیا ہے اُن میں سے بعض یہ ہیں۔

آگ کا عذاب

دوزخیوں کو جہنم کی آگ میں بار بار جلایا جائے گا۔ جب وہ جل بھن کر کوئلہ ہو جائیں گے، تو پھر دوبارہ ان کو نئے گوشت اور نئے چمڑے کے ساتھ زندہ کیا جائے گا اور پھر ان کو آگ میں جلایا جائے گا۔ یہ عذاب بار بار ہوتا رہے گا۔ جہنم کی آگ کی سختی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایک ہزار برس تک جہنم کی آگ کو بھڑ کایا گیا تو وہ سرخ ہوگئی، پھر دوبارہ ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ سفید ہو گئی، پھر تیسری بار جب ایک ہزار برس تک بھڑکائی گئی تو وہ کالے رنگ کی ہو گئی۔ جہنم کی آگ نہایت ہی خوفناک سیاہ رنگ کی ہے۔

ایک حدیث میں ہے کہ جہنم کی آگ کی گرمی دنیا کی آگ کی گرمی سے انہتر درجے زیادہ ہے۔ (5) ایک دوسری حدیث میں یہ بھی ہے کہ جہنم میں آگ کا ایک پہاڑ ہے جس کی بلندی ستر برس کا راستہ ہے، اس پہاڑ کا نام صعود ہے۔ دوزخیوں کو اس کے اوپر چڑھایا جائے گا تو ستر برس میں وہ اُس کی بلندی پر پہنچیں گے پھر ان کو اوپر سے گرایا جائے گا تو ستر برس میں نیچے پہنچیں گے۔ اسی طرح ہمیشہ عذاب دیا جاتا رہے گا۔ (6)

جہنم کا تنور

یہ بھی حدیث میں آیا ہے کہ دوزخی جہنم کی آگ میں جھلس کر ایسے مسخ ہو جائیں گے کہ اوپر کا ہونٹ سکڑ کر آدھے سر تک پہنچ جائے گا اور اسی طرح نچلا ہونٹ لٹک کر ناف تک پہنچ جائے گا۔ (7)

جنم میں ایک تنور ہے جو اندر سے بہت چوڑا اور اوپر سے بہت کم چوڑا ہے اُس میں زنا کار عورتوں اور مردوں کو ڈال دیا جائے گا۔ تو آگ کے شعلوں میں وہ سب جلتے ہوئے تنور کے منہ تک اوپر آجائیں گے۔ پھر ایک دم وہ شعلے بجھ جائیں گے تو وہ سب اوپر سے نیچے تنور کی گہرائی میں گر پڑیں گے۔ (8)

خونیں دریا کا عذاب

کچھ دوزخیوں کو خون کے دریا میں ڈال دیا جاے گا۔ تو وہ تیرتے ہوئے کنارہ کی طرف آئیں گے تو ایک فرشتہ ایک پتھر کی چٹان اُن کے منہ پر اس زور سے مارے گا کہ وہ پھر بیچ دریا میں پلٹ کر چلے جائیں گے۔ بار بار یہی عذاب اُن کو دیا جاتا رہے گا۔ یہ سود خوروں کا گروہ ہو گا۔ (9)

پتھراؤ کا عذاب

کچھ جہنمیوں کو اس طرح کا عذاب دیا جائے گا کہ ایک فرشتہ اُن کو لٹا کر اُن کے سروں پر ایک پتھر اس زور سے مارے گا کہ ان کا سر کچل جائے گا اور وہ پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا جائے گا۔ پھر وہ فرشتہ جب تک اس پتھر کو اٹھا کر لائے گا اُس کے سر کا زخم اچھا ہو چکا ہو گا۔ پھر وہ پتھر مارے گا تو سر کچل جائے گا اور پتھر پھر لڑھک کر دور چلا جائے گا پھر فرشتہ پھر اٹھا کر لائے گا اور پھر وہ پتھر مار کر اُس کا سر کچل دے گا۔ اسی طرح عذاب ہوتا رہے گا۔ (10)

سانپ بچھو کا عذاب

حدیث میں ہے کہ عجمی اُونٹوں کے مثل بڑے بڑے سانپ ہوں گے جو جہنمیوں کو ڈستے ہوں گے۔ وہ ایسے زہریلے ہوں گے کہ اگر ایک مرتبہ کاٹ لیں گے تو چالیس برس تک اُن کے زہر کا درد نہیں جائے گا، اور لگام لگائے ہوئے خچروں کے برابر بڑے بڑے پچھو دوزخیوں کو ڈنک مارتے رہیں گے۔ کہ ایک مرتبہ ان کے ڈنک مارنے کی تکلیف چالیس برس تک باقی رہے گی۔ (11)

بعض دوزخیوں کے گلے میں سانپوں کا طوق پہنا دیا جائے گا جو نہایت ہی زہریلے ہوں گے اور وہ لگا تار کاٹتے رہیں گے۔ قرآن مجید میں ہے کہ جہنمیوں کو زقوم کا درخت کھلایا جائے گا۔ اور حدیث پاک میں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر زقوم کا ایک قطرہ زمین پر گر پڑے تو دنیا والوں کے کھانے پینے کی تمام چیزوں کو تلخ اور بد بودار بنا کر خراب کر دے۔ (12)

جہنم کی وادیاں

قرآن و احادیث میں جہنم کی بہت سی وادیوں کیا تذکرہ ملتا ہے۔ جن میں سے چند یہ ہیں:

وادی ویل

نبی کریمﷺ نے فرمایا: ویل جہنم میں ایک وادی ہے جس میں کافر کو ڈالا جائے گا تو اسے پہنچنے سے پہلے چالیس سال لگ جائیں گے۔ (13)

وادی غی اور وادی اثام

وادی غی کی گہرائی بہت دور ہے۔ یہ جہنم میں کھولتی ہوئی نہر ہے اس میں ان لوگوں کو پھینکا جائے گا جو دنیا میں اپنی خواہشات کے پیروکار ہوں گے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : غی اور اثام جہنم کی تہہ میں دو نہریں ہیں جن میں دوزخیوں کی پیپ بہتی ہے۔

فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا

ترجمہ: ان کو عنقریب وادی غی میں ڈالا جائے گا۔ (14)

جہنم کی ایک وادی جس کا نام اثام ہے اس میں سانپ اور بچھو ہیں ان میں ہر ایک بچھو کی دم میں ستر بڑے مٹکوں کے برابر زھر ہے۔

وادی فلق

فلق جہنم میں ایک ڈھکا ہوا کنواں ہے اسی سے جہنم بھڑکائی جائے گی اور جہنم اس سے اسی طرح پناہ مانگتی ہے جیسے انسان جہنم سے۔

وادی جب الحزن

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

اللہ پاک کے ساتھ جب الحزن سے پناہ طلب کرو صحابہ کرام رضی اللّہ عنھم نے پوچھا جب الحزن کیا ہے؟ آپ نے فرمایا جہنم کی ایک وادی ہے جس سے روزانہ سو مرتبہ خود جہنم پناہ مانگتی ہے، صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ اس میں کون جائیں گے؟فرمایا اپنے عملوں کی ریا اور نمود کرنے والے قاری جائیں گے۔ (15)

جہنم سے نجات کی دعا

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص تین بار جہنّم سے پناہ مانگتا ہے تو جہنّم بھی کہتی ہے: یااللہ! اسے دوزخ سے محفوظ رکھ۔ (16) لہذا ہر وقت جہنم سے نجات کی دعا مانگتے رہا کریں۔ اللّہ پاک ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو جہنم کے عذاب سے بچا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل کر دے۔ آمین ثم آمین

5/5 - (1 vote)

حوالہ جات

حوالہ جات
1سورہ ھود، آیت 119
2سورہ البقرہ: آیت 24
3الحجر، آیت: 44
4صحیح مسلم ، الحديث: 2842
5صحيح البخاري، الحديث: 3275
6 الترمذى، الحديث :5885
7سنن الترمذى، الحديث: 5897
8صحيح البخاري، الحديث: 1378
9,
10
صحيح البخاري، كتاب الجنائز، الحديث: 1387
11مشكوة المصابيح، الحديث: 5691
12الترمذى، الحديث: 2894
13مسند احمد، حدیث:11287
14مریم: 59
15ترمذی، حدیث: 2305
16ترمذی، حدیث: 2581
سورہ فاتحہ کی فضیلت

سورہ فاتحہ کی فضیلت اور ہر بیماری سے شفا

نکاح کی فضیلت و اہمیت

نکاح کی فضیلت و اہمیت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)