جنت کیا ہے کہاں ہے؟ اسکی تعداد، منزلیں، پھاٹک، باغات، عمارتیں، نہریں، چشمے اور مزید

جنت کیا ہے اور کہاں ہے؟ اسکی تعداد، منزلیں، پھاٹک، باغات وغیرہ

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ان کے اچھے اچھے اعمال کا اپنے فضل و کرم سے بدلہ اور انعام دینے کے لئے آخرت میں جو شاندار مقام تیار کر رکھا ہے۔ اُس کا نام جنت ہے اور اُسی کو بہشت بھی کہتے ہیں۔ جنت میں ہر قسم کی راحت و شادمانی و فرحت کا سامان موجود ہے۔ سونے چاندی اور موتی و جواہرات کے لمبے چوڑے اور اُونچے اُونچے محل بنے ہوئے ہیں اور جگہ جگہ ریشمی کپڑوں کے خوبصورت و نفیس خیمے لگے ہوئے ہیں۔ ہر طرف طرح طرح کے لذیذ اور دل پسند میوؤں کے گھنے، شاداب اور سایہ دار درختوں کے باغات ہیں۔

اور ان باغوں میں شیریں پانی، نفیس دودھ، عمدہ شہد اور شرابِ طہور کی نہریں جاری ہیں۔ قسم قسم کے بہترین کھانے اور طرح طرح کے پھل فروٹ صاف ستھرے اور چمکدار برتنوں میں تیار رکھے ہیں ۔ اعلیٰ درجے کے ریشمی لباس اور ستاروں سے بڑھ کر چمکتے اور جگمگاتے ہوئے سونے چاندی اور موتی و جواہرات کے زیورات ، اونچے اونچے جڑاؤ تخت ، اُن پر غالیچے اورچاندنیاں بچھی ہوئی اور مسندیں لگی ہوئی ہیں۔ عیش و نشاط کے لئے دنیا کی عورتیں اورجنت کی حوریں ہیں جو بے انتہا حسین و خوبصورت ہیں۔

جنت کی نعمتیں

خدمت کے لئے خوبصورت لڑکے چاروں طر ف دست بستہ ہر وقت حاضر ہیں الغرض جنت میں ہر قسم کی بے شمار راحتیں اور نعمتیں تیار ہیں۔ اور جنت کی ہر نعمت اتنی بے نظیر اور اس قدر بے مثال ہے کہ نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا۔ نہ کسی کان نے سنا، نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا۔ جنّتی لوگ بِلا روک ٹوک اُن تمام نعمتوں اور لذتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور ان تمام نعمتوں سے بڑھ کر جنت میں سب سے بڑی یہ نعمت ملے گی کہ جنت میں جنتیوں کوخداوند قدوس عزوجل کا دیدار نصیب ہوگا۔

جنت میں نہ نیند آئے گی نہ کوئی مرض ہو گا نہ بڑھاپا آئے گا نہ موت ہو گی۔ جنتی ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے اور ہمیشہ تندرست اور جوان ہی رہیں گے۔ اہلِ جنت خوب کھائیں پئیں گے مگرنہ ان کوپیشاب پاخانہ کی حاجت ہو گی نہ وہ تھوکیں گے نہ ان کی ناک بہے گی۔ بس ایک ڈکار آئے گی اور مُشک سے زیادہ خوشبو دار پسینہ بہے گا اور کھانا پینا ہضم ہو جائے گا۔ جنتی ہر قسم کی فکروں سے آزاد اور رنج و غم کی زحمتوں سے محفوظ رہیں گے۔ ہمیشہ ہر دم اور ہر قدم پر شادمانی اور مسرت کی فضاؤں میں شاد و آباد رہیں گے اور قسم قسم کی نعمتوں اور طرح طرح کی لذتوں سے لطف اندوزو محظوظ ہوتے رہیں گے۔ (1)

جنت کہاں ہے؟

زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ جنت ساتویں آسمان کے اوپر ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے کہ

عِنۡدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی ﴿۱۴﴾عِنۡدَہَا جَنَّۃُ الْمَاۡوٰی ﴿ؕ۱۵﴾ (2)

یعنی سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ہی جنت الماویٰ ہے۔ اور ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ جنت کی چھت عرش پر ہے۔(3) (4)

جنتیں کتنی ہیں؟

جنتوں کی تعداد آٹھ ہے جن کے نام یہ ہیں۔

1۔ دارالجلال
2۔ دارالقرار
3۔ دارالسلام
4۔ جنۃ عدن
5۔ جنۃ الماویٰ
6۔ جنۃ الخلد
7۔ جنۃ الفردوس
8۔ جنۃ النعیم (5) (6)

جنت کی منزلیں

حدیث شریف میں ہے کہ جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان ایک سو برس کی راہ ہے۔(7) (8)

اور ایک حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ جنتی لوگ جنت کے بالا خانوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم لوگ زمین سے مشرق یا مغرب میں چمکنے والے تاروں کو دیکھا کرتے ہو۔(9)(10)

جنت کے پھاٹک

حدیث شریف میں ہے کہ جنت کے پھاٹک اتنے بڑے بڑے ہیں کہ اس کے دونوں بازوؤں کے درمیان چالیس برس کا راستہ ہے مگر جب جنتی جنت میں داخل ہونے لگیں گے تو ان پھاٹکوں پر ہجوم کی کثرت سے تنگی محسوس ہونے لگے گی۔(11) (12)

جنت کے باغات

جنت کے باغوں کے بارے میں حضوراکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ مؤمن جب جنت میں داخل ہو گا تو وہ ستر ہزار ایسے باغات دیکھے گا کہ ہر باغ میں ستر ہزار درخت ہوں گے اور ہر درخت پر ستر ہزار پتے ہوں گے اور ہر پتے پر یہ لکھا ہوگا:

لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ اُمَّۃٌ مُّذْنِبَۃٌ وَّرَبٌّ غَفُوْرٌ

اور ہر پتے کی چوڑائی مشرق سے مغرب تک کے برابر ہوگی۔(13) (14) اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے تمام درختوں کے تنے سونے کے ہیں۔(15)(16)

جنت کی عمارتیں

جنت کی عمارتوں میں ایک اینٹ سونے کی اورایک اینٹ چاندی کی ہے اوراس کا گارا نہایت ہی خوشبو دار مشک ہے اور اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت ہیں اور اس کی دھول زعفران ہے۔ (17)(18) اور یہ بھی مروی ہے کہ بعض عمارتیں نُور کی اور بعض یاقوت سُرخ کی اور بعض زمرد کی ہیں۔(19) (20)

جنت کی نہریں اور حوضِ کوثر

جنت میں شیریں پانی، شہد ، دودھ اور شراب کی نہریں بہتی ہیں۔ (21) (22) جب جنتی پانی کی نہر میں سے پئیں گے تو انہیں ایسی حیات ملے گی کہ پھر انہیں موت نہ آئے گی اور جب دودھ کی نہر میں سے نوش کریں گے تو ان کے بدن میں ایسی فربہی پیدا ہو گی کہ پھر کبھی لاغر نہ ہوں گے اور جب شہد کی نہر میں سے پی لیں گے تو انہیں ایسی صحت و تندرستی مل جائے گی کہ پھر کبھی وہ بیمار نہ ہوں گے اور جب شراب کی نہر میں سے پلائے جائیں گے تو انہیں ایسا نشاط اور خوشی کا سرور حاصل ہو گا کہ پھر کبھی وہ غمگین نہ ہوں گے۔(23)(24)

یہ چاروں نہریں ایک حوض میں گر رہی ہیں جس کا نام”حوضِ کوثر” ہے یہی حوض حضورِ اکرم ﷺ کا وہ حوضِ کوثر ہے جو ابھی جنت کے اندر ہے لیکن قیامت کے دن میدانِ محشر میں لایا جائے گا، جہاں حضور اکرم ﷺ اس حوض سے اپنی اُمت کو سیراب فرمائیں گے۔(25)(26)

جنت کے چشمے

اِن چاروں نہروں کے علاوہ جنت میں دوسرے چشمے بھی ہیں جن کے نام یہ ہیں:

1۔ کافور
2۔ زنجبیل
3۔ سلسبیل
4۔ رحیق
5۔ تسنیم۔ (27) (28)

اہلِ جنت کی عمریں

ہر جنتی خواہ بچپن میں مرا ہو یا بوڑھا ہو کر وفات پائی ہو، ہمیشہ جنت میں اُس کی عمر تیس ہی برس کی رہے گی اس سے زیادہ کبھی اس کی عمر نہیں بڑھے گی۔ اور وہ ہمیشہ ہمیشہ اسی طرح جوان رہتے ہوئے آرام و راحت کی زندگی بسر کرتا رہے گا۔(29) (30)

جنتیوں کی بیویاں اور خُدّام

ادنیٰ درجے کے جنتی کو اسّی ۸۰ ہزار خادم اور بہتّر۷۲ بیویاں ملیں گی اوراس کے لئے موتی اورزبرجد و یاقوت کا اِتنا لمبا چوڑا خیمہ گاڑا جائے گا جتنا کہ جابیہ اور صنعاء کے دوشہروں کے درمیان فاصلہ ہے۔ (31) (32)

حوروں کا جلسہ اور گانا

جنت میں حوروں کا جلسہ ہو گا جس میں حوریں اس مضمون کا گانا سنائیں گی کہ ”ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں تو ہم کبھی فنا نہ ہوں گی۔ ہم چین میں رہنے والیاں ہیں تو ہم کبھی غمگین نہیں ہوں گی۔ ہم خوش ہونے والیاں ہیں تو ہم کبھی ناراض نہ ہوا کریں گی۔ مبارک باد ہے ان کے لئے جو ہمارے لئے ہوں اور ہم اُن کے لئے ہوں۔”(33) (34)

جنت کے بازار

ہر جمعہ کے دن جنت میں ایک بازار لگے گا کہ اُس میں شمالی ہوا چلے گی جو جنتیوں کے چہروں اور کپڑوں پر لگے گی تو اُن کے حسن و جمال میں نکھار پیدا ہو کر وہ بہت زیادہ خوبصورت ہو جائیں گے اور جب وہ بازار سے پلٹ کر اپنے گھر جائیں گے تو اُن کے گھر والے کہیں گے کہ تم تو خدا کی قسم! حسن و جمال میں بہت بڑھ گئے ہو۔ تو یہ لوگ کہیں گے کہ ہمارے پیچھے تم لوگوں کا حسن و جمال بھی بہت بڑھ گیا ہے۔(35) (36)

جنت میں خدا عزوجل کا دیدار

حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب جنتی جنت میں داخل ہو جائیں گے تو خدا عزوجل کا ایک منادی یہ اعلان کریگا کہ اے اہلِ جنت! ابھی تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کا ایک اور وعدہ بھی ہے۔ تو اہلِ جنت کہیں گے کہ اللہ عزوجل نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں کر دیا ہے! کیا اللہ عزوجل نے ہم کو جہنم سے نجات دے کر جنت میں نہیں داخل کردیا ہے؟ تومنادی جواب دے گا کہ کیوں نہیں! پھر ایک دم خداوند قدوس عزوجل اپنے حجاب اقدس کو دور فرمادے گا (37) تو جنتیوں کو اس سے زیادہ جنت کی کوئی نعمت پیاری نہ ہو گی۔(38) (39)

چودھویں رات کا چاند

اسی طرح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے۔ حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ عزوجل وﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے تو حضورِ اکرم ﷺ نے چودھویں رات کو چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ تم لوگ عنقریب (40) اپنے رب عزوجل کو دیکھو گے جس طرح تم لوگ چاند کو دیکھ رہے ہو۔(41) تو اگر تم لوگوں سے ہوسکے تو نماز فجر و نمازعصر کبھی نہ چھوڑو۔(42) (43)

اسی طرح حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ عزوجل و ﷺ نے فرمایا کہ جب جنتی جنت میں داخل ہو چکیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے اہلِ جنت ! کیا تم چاہتے ہو کہ کچھ اور زیادہ نعمتیں میں تم لوگوں کو عطا کروں؟ تو اہلِ جنت کہیں گے کہ خدا وندا!عزوجل کیا تو نے ہمارا منہ اُجالا نہیں کردیا؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں نہیں داخل کردیا؟ اور جہنم سے نجات دیدیا۔ اِتنے میں حجاب اُٹھ جائے گا اور لوگ دیدارِ الٰہی عزوجل کر لیں گے تو اس سے زیادہ بڑھ کر انہیں جنت کی کوئی نعمت محبوب نہ ہو گی۔ اُس وقت حضور اکرم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ (44)

لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَزِیَادَۃٌ

ترجمہ: بھلائی والوں کے لئے بھلائی ہے اوراس سے بھی زائد۔(45)

5/5 - (3 votes)

حوالہ جات

حوالہ جات
1خلاصہ قرآن و حدیث
2ترجمہ کنزالایمان:سدرۃ المنتہیٰ کے پاس، اس کے پاس جنت الماویٰ ہے۔(پ۲۷،النجم:۱۴،۱۵)
3شرح المقاصد،المبحث الخامس،الجنۃ والنار…الخ،ج۳،ص۳۶۱
4حاشیہ شرح عقائد نسفیہ،ص۸۰
5,
13,
19,
23
تفسیرروح البیان،البقرۃ،تحت الآیۃ:۲۵،ج۱،ص۸۲
6تفسیر روح البیان،ج۱،ص۸۲
7مشکاۃ المصابیح،کتاب احوال القیامۃ…الخ،باب صفۃ الجنۃ واھلھا، الحدیث:۵۶۳۲، ج۲،ص۳۳۲
8,
12,
16,
18
مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۹۷
9مشکاۃ المصابیح،کتاب احوال القیامۃ…الخ،باب صفۃالجنۃ واھلھا، الحدیث:۵۶۲۴، ج۲،ص۳۳۱
10,
36
مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۹۶
11مشکاۃ المصابیح،کتاب احوال القیامۃ…الخ،باب صفۃالجنۃ واہلہا، الحدیث:۵۶۲۹، ج۲،ص۳۳۲
14,
20,
24
روح البیان،ج۱،ص۸۲
15مشکاۃالمصابیح،کتاب احوال القیامۃ…الخ،باب صفۃ الجنۃ واہلہا، الحدیث:۵۶۳۱، ج۲،ص۳۳۲
17مشکاۃ المصابیح،کتاب احوال القیامۃ…الخ،باب صفۃالجنۃ واہلہا، الحدیث:۵۶۳۰، ج۲،ص۳۳۲
21مشکاۃ المصابیح،کتاب احوال القیامۃ…الخ، باب صفۃالجنۃ واہلہا، الحدیث:۵۶۵۰، ج۲،ص۳۳۶
22,
43
مشکوٰۃ،ج۲،ص۵۰۰
25,
27
تفسیرروح البیان،البقرۃ،تحت الآیۃ:۲۵،ج۱،ص۸۳
26,
28
روح البیان،ج۱،ص۸۳
29سنن الترمذی،کتاب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء ما لادنٰی …الخ،الحدیث:۲۵۷۱،ج۴،ص۲۵۳
30,
32,
34
ترمذی،ج۲،ص۸۰
31سنن الترمذی،کتاب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء ما لادنٰی…الخ،الحدیث:۲۵۷۱،ج۴،ص۲۵۳
33سنن الترمذی،کتاب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء فی کلام الحورالعین،الحدیث ۲۵۷۳، ج۴، ص۲۵۴
35صحیح مسلم،کتاب صفۃ الجنۃ…الخ،باب فی سوق الجنۃ…الخ،الحدیث: ۲۸۳۳، ص۱۵۱۹
37اور جنتی لوگ خدا عزوجل کا دیدار کرلیں گے
38سنن الترمذی،کتاب صفۃالجنۃ،باب ماجاء فی رؤیۃالرب تبارک وتعالٰی،الحدیث: ۲۵۶۱،ج۴،ص۲۴۸
39ترمذی،ج۲،ص۷۸
40قیامت کے دن
41یعنی جس طرح چاند کو دیکھنے میں کوئی کسی کے لئے حجاب اور آڑ نہیں بنتا اِسی طرح تم لوگ اپنے رب عزوجل کو دیکھو گے
42صحیح مسلم،کتاب المساجد…الخ،باب فضل صلا تی…الخ،الحدیث۶۳۳، ص۳۱۷
44مشکوٰۃ شریف،ج۲،ص۵۰۰
45پ۱۱،یونس:۲۶
رمضان مبارک

رمضان مبارک کے بارے میں حیران کن حقائق

عورت اسلام سے پہلے

عورت اسلام سے پہلے کن کن حالات سے دو چار تھی

2 thoughts on “جنت کیا ہے اور کہاں ہے؟ اسکی تعداد، منزلیں، پھاٹک، باغات وغیرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)