ہم جس دنیا میں رہتے ہیں یہاں انسانوں کے علاوہ دیگر بے شمار مخلوق بھی آباد ہیں۔ بعض وہ ہیں کہ جن کے متعلق مختلف کہانیاں اور واقعات موجود ہیں جیسے عنقا پرندہ یا ڈائنو سار وغیرہ۔ بعض کو ہم انسانی آنکھ یا مختلف آلات کے ذریعے سے دیکھ سکتے ہیں جبکہ بعض کو نہیں۔ انہی میں ایک مخلوق جنات ہیں۔ جنات انسانوں سے بھی پہلے کی مخلوق ہے۔
یہ ایک ایسی مخلوق ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی لیکن وہ ہمارے درمیان موجود ہیں اور ہمارے ارد گرد رہتے ہیں۔ ممکن ہے کہ ابھی آپ کے دائیں بائیں بیٹھ کر جنات آپ کی باتیں سن رہے ہوں۔ ان سب کا سرغنہ اور باپ شیطان ہے۔ ہم انسانوں کی پیدائش سے پہلے انہوں نے اس دنیا میں بہت بڑا فساد کیا تھا۔
جب انسان کی ابتداء ہوئی تو اللہ پاک نے شیطان اور فرشتوں کو حکم دیا کہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو۔ فرشتوں نے سجدہ کیا مگر شیطان نے تکبر کی بنا پر سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد سے شیطان اور انسان کی دشمنی شروع ہو گئی۔ یہ تب سے لے کر آج تک ہماے پیچھے پڑا ہوا ہے اور دنیا کے ختم ہونے تک یہ ایسا ہی کرتا رہے گا۔ شیطان کے موضوع پر ہم کسی اور دن بات کریں گے پلٹتے ہیں اپنے موضوع کی طرف۔
جنات کی خوراک
جنات آگ سے بنی ہوئی مخلوق ہے۔ ان کے پاس یہ طاقت ہے کہ یہ کوئی بھی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ یہ کھانے پیتے، جیتے اور مرتے ہیں۔ انکی خوراک گوبر اور ہڈیاں ہیں۔ یہ اکثر ویرانے اور گندی جگہوں پر بسیرا کرتے ہیں۔
ان پر یقین رکھنا ہم پر اس لیے ضروری ہے کہ ان کے ذکر قرآن پاک مین آیا ہے بلکہ انکے نام پر قرآن پاک میں ایک پوری سورت ہے۔ جو کہ سورہ جن کے نام سے موجود ہے۔ اس کے علاوہ کئی اور مقامات پر بھی جنات کا ذکر آیا ہے جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا تختہ بلقیس والا واقعہ اور وہ حدیث جس میں جنوں کی ایک جماعت نے آکر اسلام قبول کیا تھا۔ جنات کے وجود کا اِنکار گویا قرآن پاک کی آیات کا انکار ہے۔ کیونکہ اللہ پاک جنات کی تخلیق کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے :
ترجمہ: اور ہم نے اس سے پہلے جن کو بغیر دھویں والی آگ سے پیدا کیا۔ (1)
جنات کی اقسام
رسولُ اللہ ﷺ نے جنات کی مختلف شکلوں کے بارے میں فرمایا، جنات کی تین قسمیں ہیں:
- اوّل : جن کے پر ہیں اور وہ ہوا میں اڑ تے ہیں،
- دوم : سانپ اور کتوں کی شکل میں اور
- سوم : جو سفر اور قیام کرتے ہیں۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ کے پاس جنات کے وفود کا آنا ، قرآن کی سورت بھول جانے پر آپ کی بارگاہ میں حاضر ہونا، اپنی خوراک کے لئے بارگاہِ مصطفےٰ میں سوال کرنا وغیرہ ایسی بے شمار احادیث ہیں کہ جن سے جنات کا وجود روزِ روشن کی طرح واضح ہوتا ہے۔ جب اللہ پاک چاہے تو ان کی موجودگی کا احساس بھی ہوتا ہے۔ بہرحال جن ہو یا انسان ہمارا اس دنیا میں آنے کا مقصد ایک ہی ہے۔
ترجمہ: اور میں نے جن اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں۔ (2)
لہذاد اپنے مقصد کو پہچانیں اور رب کی بارگاہ میں سربسجود ہوں۔