حضرت ابراہیم علَيہ الصلٰوۃ وَالسلام نے ذُوالْحَج کی آٹھویں رات ایک خواب دیکھا جس میں کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے:’’بے شک اللہ پاک تمہیں اپنے بیٹے کو ذَبح کرنے کا حُکم دیتا ہے ۔ ‘‘ آپ صبح سے شام تک اِس بارے میں غور فرماتے رہے کہ یہ خواب اللہ پاک کی طرف سے ہے یا شیطان کی جانب سے؟ اِسی لئے آٹھ ذُوالْحَج کا نام
(یعنی سوچ بچار کا دن) رکھا گیا ۔ نویں رات پھر وہی خواب دیکھا اور صبح یقین کر لیا کہ یہ حکم اللہ پاک کی طرف سے ہے، اِسی لئے9 ذُوالْحَج کو
(یعنی پہچاننے کا دن) کہا جاتا ہے۔ دسویں رات پھر وہی خواب دیکھنے کے بعد آپ علَيہ السلام نے صبح اس خواب پر عمل کرنے یعنی بیٹے کی قربانی کا پکا ارادہ فرما لیا جس کی وجہ سے 10ذُوالْحَج کو
یعنی ’’ذَبح کا دن‘‘ کہا جاتا ہے۔ (1)
حوالہ جات
1↑ | تفسیرِ کبیر ج۹ص۳۴۶ |
---|