آجکل عموماً ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کسی سے کوئی مال خریدتا ہے اور بیچنے والے کو کچھ رقم پیشگی دیتا ہے جسکو بیعانہ کہتے ہیں۔ پھر کسی وجہ سے وہ مال لینے سے انکار کر دیتا ہے۔ تو بیچنے والا بیعانے کی رقم خریدار کو واپس نہیں کرتا۔ بلکہ ضبط کر لیتا ہے اور پہلے سے یہ طے کیا جاتا ہے کہ اگر سودا نہ خریدا تو بیعانہ ضبط کر لیں گے۔
یہ بیعانہ ضبط کرنا عند الشرع ممنوع ہے اور یہ بیعانے کی رقم اسکے لئے حلال نہیں بلکہ حرام ہے۔ بیعانہ آجکل تو یوں ہوتا ہے کہ اگر خریدار بعد بیعانہ دینے کے نہ لے تو بیعانہ ضبط، اور یہ قطعاً حرام ہے۔ (1)
ہاں اگر بیع تمام ہو لی تھی اور بلا کسی شرعی وجہ کے خریدار خواہ مخواہ خریدنے سے پھرتا ہے۔ تو بیچنے والے کو حق حاصل ہے کہ وہ بیع کو لازم جانے اور مال اس کے حوالے کرے اور قیمت اس سے حاصل کرے۔ خواہ قاضی و حاکم یا پنچایت وغیرہ کی مدد سے۔ لیکن اسکو مال نہ دینا پھر اسکی رقم واپس نہ کرنا حرام ہے۔ بیچ نہ ہونے کی حالت میں بیعانہ ضبط کر لینا جیسا کہ جاہلوں میں رواج ہے ظلم صریح ہے۔ (2)
بھائیو! حرام کھانے سے بچو۔ سکون اور چین جسے اللہ دیتا ہے اسے ہی ملتا ہے۔ صرف روپے، دولت اور پیسے سے نہیں ملتا۔ آپ نے بہت سے مالداروں کو بے چین و پریشان دیکھا ہو گا اور بہت سے غریبوں کو چین و سکون میں آرام سے سوتے دیکھا ہو گا ۔ اور اصلی چین کی جگہ تو جنت ہے۔ (3)