پوری دنیا میں بہت سے مذاہب ہیں ہر ایک کے اپنے نظریات اور قوانین ہیں مگر سب باطل پر مشتمل ہیں سوائے دین اسلام کے کہ یہ ہی ایک سچا، اصلی اور حقیقی دین ہے۔ دین اسلام پوری دنیا میں ایک ممتاز دین ہے اس میں ایسی خصوصیات ہیں جو کسی اور باطل مذہب میں نہیں، دین اسلام میں عدالت قائم کرنا، اخوت یعنی بھائی چارہ، صداقت، صلہ رحمی کرنا، حسن سلوک کرنا، حقوق انسانیت کا خیال رکھنا، ایک دوسرے سے محبت کرنا اور اس کے علاوہ ہزاروں خصوصیات ہیں جن کے ذریعے امن محبت اور پیار کا رشتہ قائم رہتا ہے۔ اس طرح کی خصوصیات میں سر فہرست اخوۃ اسلامی ہے یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اللّٰه پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ (1)
بھائی چارہ سے کیا مراد ہے؟
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مومن بندوں کی مثال ان کی آپس میں محبت اور اتحاد اور شفقت میں جسم کی طرح ہے کہ جب جسم کے اعضاء میں سے کسی عضو کو کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اس کے سارے جسم کو نیند نہیں آئے اور بخار چڑھ جانے میں اس کا شریک ہو جاتا ہے۔(2)
یعنی کامل مسلمان اسلام کے رشتہ کی وجہ سے ایسے ہیں جیسے ایک جسم کے اعضاء، جن کے نام بھی مختلف ہیں، کام اور شکل و صورت بھی جداگانہ ہے مگر چونکہ ان سب کی روح ایک ہے اس لیے ایک عضو کی تکلیف تمام اعضاء کو بے قرار کر دیتی ہے۔
ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق
رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا: ایک مسلمان کی دوسرے مسلمان پر چھ اچھی خصلتیں ہیں۔ جب اس سے ملے تو سلام کرے، جب وہ دعوت دے تو قبول کرے اور جب وہ چھینکے تو اسے جواب دے، جب بیمار ہو جائے تو مزاج پرسی کرے، جب وہ مر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جائے اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔(3)
مختصراً اگر بات کریں تو آپ کو چاہیے کہ ان مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھیں:
- اپنے مسلمان بھائی سے سلام کرنا،
- حال معلوم کرنا،
- غمخواری کرنا،
- دل خوش کرنا،
- اس کی عزت کرنا،
- اس پر شفقت کرنا،
- مسکرا کر ملنا،
- دل آزاری سے بچنا،
- عدل و انصاف قائم رکھنا،
- مشکل وقت میں ساتھ دینا،
- اس کی مدد کرنا،
- صلہ رحمی کرنا،
- خوشی میں شریک ہونا،
- غمی میں حوصلہ بڑھانا،
- اچھا مشورہ دینا وغیرہ۔
حقیقی اور کامل مسلمان
کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ سے دوسرے مسلمانوں کی جان، مال، عزت سب محفوظ رہیں۔ اپنے مسلمان بھائی سے بغیر کسی شرعی وجہ کے تین دن سے زیادہ ناراض ہونا جائز نہیں ہے۔ ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجودگی میں اسکی برائی بیان نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے دل میں حسد، بغض، کینہ اور دشمنی رکھتا ہے۔ نہ اسکی کوئی چیز چوری کرتا ہے اور نہ اس کے مال میں ڈاکہ ڈال کر خیانت کرتا ہے ۔ نہ ہی اس کے مال پر ناجائز قبضہ کرتا ہے۔ اسے رسوا نہیں کرتا، اس کے ساتھ مکر و فریب اور دھوکہ نہیں کرتا۔
اہم وضاحت
مگر یہ سارے اوصاف، ساری صفتیں اور سارے حقوق حقیقی کامل اور زندہ مسلمانوں کے ہیں۔ جو مردہ یا بےحس ہو گئے ہیں جنہیں اپنے دین و دنیا کی پرواہ نہیں وہ مردہ جسم یا سوکھے ہوئے اعضاء کی طرح ہیں۔ کہ ایک کو چوٹ لگاؤ تو دوسرے کو خبر نہ ہو۔ آج کل بھائی چارہ تو کجا اگر ایک پر ظلم ہو رہا ہو تو دوسرے اس کو انجوائے کرتے ہیں اور مذاق بناتے ہیں۔ جیسے اس دور میں بہت سارے مسلمانوں کا یہ ہی حال ہے۔ اللہ پاک ہمیں حقیقی اور کامل مسلمان بنانے۔ آمین
ماشاء اللہ صاحب قلم کہ تحریر پر اثر ہے