امیرالمؤمِنِین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے: ”اس مہینے کو خوش آمدِید ہے جو ہمیں پاک کرنے والا ہے۔ پورا رمضان خیر ہی خیر ہے دن کا روزہ ہو یا رات کا قیام۔ اس مہینے میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کا درجہ رکھتا ہے۔ “(1)
خرچ میں کشادگی کرو
حضرت سیدنا ضمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبیوں کے سلطان ﷺ کا فرمان برکت نشان ہے: ”ماہ رمضان میں گھر والوں کے خرچ میں کشادگی کرو کیونکہ ماہ رمضان میں خرچ کرنا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کی طرح ہے۔“(2)
بڑی بڑی آنکھ والی حوریں
حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رحمت عالم ﷺ کا فرمان معظم ہے:”جب رمضان شریف کی پہلی تاریخ آتی ہے تو عرش عظیم کے نیچے سے مثیرہ ( م ۔ ثی ۔ رہ) نامی ہوا چلتی ہے جو جنت کے درختوں کے پتوں کو ہلاتی ہے۔ اس ہوا کے چلنے سے ایسی دلکش آواز بلند ہوتی ہے کہ اس سے بہتر آواز آج تک کسی نے نہیں سنی۔
اس آواز کوسن کربڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ظاہِر ہوتی ہیں یہاں تک کہ جنت کے بلند محلوں پر کھڑی ہوجاتی ہیں اور کہتی ہیں:” ہے کوئی جو ہم کو اللہ تعالیٰ سے مانگ لے کہ ہمارا نکاح اس سے ہو؟ ”پھر وہ حوریں داروغہ جنت (حضرت) رِ ضوان (علیہ الصلوۃ و السلام ) سے پوچھتی ہیں: ”آج یہ کیسی رات ہے؟” (حضرت ) رِ ضوان(علیہ الصلوۃ و السلام) جواباً تلبیہ(یعنی لبیک) کہتے ہیں، پھر کہتے ہیں:”یہ ماہ رمضان کی پہلی رات ہے، جنت کے دروازے امت محمدیہ ﷺ کے روزے داروں کیلئے کھول دئیے گئے ہیں۔ “(3)
دو اندھیرے دور
منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیٰ نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام سے فرمایا کہ میں نے امت محمدیہ ﷺ کودو نور عطا کئے ہیں تاکہ وہ دو اندھیروں کے ضرر(یعنی نقصان) سے محفوظ رہیں۔ سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیٰ نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام نے عرض کی : یااللہ ! عزوجل وہ دو نور کون کون سے ہیں؟ ارشاد ہوا، ”نور رمضان اور نور قراٰن۔“ سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیٰ نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام نے عرض کی : دو اندھیرے کون کون سے ہیں؟ فرمایا، ”ایک قبرکا اور دوسرا قیامت کا ۔“(4)
دیکھا آپ نے؟خدائے حنان ومنان عزّوجل ماہ رمضان کے قَدر دان پر کس درجہ مہربان ہے۔ پیش کردہ دونوں روایتوں میں ماہ رمضان کی کس قَدر عظیم رحمتوں اور برکتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ماہ رمضا ن کا قَدردان روزے رکھ کرخدائے رحمٰن عزّوجل کی رِضا حاصل کرکے جنّتوں کی ابدی اور سرمدی نعمتیں حاصل کرتا ہے۔
نیز دوسری حکایت میں دو۲ نور اور دو۲ اندھیروں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اندھیروں کو دُور کرنے کیلئے روشنی کا وجود ناگزیر ہے۔ خدائے رحمٰن عزّوجل کے اس عظیم احسان پر قربان !کہ اس نے ہمیں قرآن و رمضان کے دونورعطا کردئیے تاکہ قبر و قیامت کے ہولناک اندھیرے دور ہوں اور نور ہی نور ہوجائے۔