پروردگار عالم جل جلالہ کی قدرت کے کرشمے ہر ذرے سے جھلکتے ہیں۔ اگر عالم حیوانات کی بات کی جائے تو ہر حیوان کی خاصیات، خلقت اور عجائبات اللہ کی قدرت کے نظارے پیش کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض کا ذکر تو خاص قرآن کریم میں موجود ہے۔ اور ان کی خلقت میں غور و فکر کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔ جیسا کہ اگر ہم اونٹ کی بات کریں کہ جس کے بارے میں سورہ غاشیہ میں ارشاد فرمایا گیا:
ترجمہ: تو کیا وہ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ کیسا بنایا گیا ہے۔(1)
اونٹ کی خصوصیات
اونٹ کو ریگستانی جہاز کہا جاتا ہے۔ اس کی تخلیق کتنی انوکھی ہے۔ بہت زیادہ بوجھ اٹھا کر بآسانی سفر کرنا، کئی دنوں کی خوراک اور پانی اندر اسٹور کر لینا، بغیر رکے لمبے عرصے تک سفر کرتے رہنا۔ یہ سب باتیں بتاتی ہیں کہ اللہ پاک نے انسان کی سواری اور بوجھ برداری کے لیے جس جانور کو بنایا ہے اس کو وہ تمام تر خصوصیات دی ہیں۔ جسکی اسے عام علاقوں یا صحرائی علاقوں میں دوران سفر حاجت تھی۔
اب چونکہ اسکا عمومی استعمال صحرائی علاقوں کے سفر میں کیا جاتا ہے۔ تو صحرائی علاقوں میں اگنے والے عام پودوں اور خاردار درخت سے غذا حاصل کرنے کے لئے اس کے ہونٹوں کو اس طرح بنایا گیا کہ اس کے ہونٹوں کے درمیان ایک چیر(2) ہے۔ جب یہ اونٹ خاردار جھاڑی کھاتا ہے. تو اپنے ہونٹوں کے کٹ سے کانٹوں کو باہر پھینک دیتا ہے اور باقی کو غذا بنا لیتا ہے۔
اسی طرح اس کی آنکھوں میں جالی نما جھلی ہے۔ جو اس کے آنکھوں میں ریت ڈلنے سے آڑ بنتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ سخت ریتیلے طوفان میں بھی بآسانی سفر کر لیتا ہے۔ اور اپنے سوار کو منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے۔ اسی طرح اور بہت سارے عجائبات اس جانور میں پائے جاتے ہیں۔ جو بتاتے ہیں کہ اللہ پاک نے ہر چیز کو ایسی تخلیق پر بنایا جو اس کے لئے زیادہ مناسب تھی۔