اولاد کو عاق کرنا

اولاد کو عاق کرنے کا مسئلہ

عاق کرنا دراصل اس اولاد کے لیے بولا جاتا ہے کہ جسے ماں باپ نافرمان قرار دے کر حقوق وراثت سے محروم کر دیں. انگریزی زبان میں اسے ”Disinheriting“ کہتے ہیں. بعض لوگ اپنی اولاد کے بارے میں یہ کہہ دیتے ہیں کہ میں نے اس کو عاق کر دیا اور اس کا مطلب یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اب وہ عاق کی ہوئی اولاد باپ کے مرنے کے بعد اسکی میراث سے حصہ نہیں پاۓ گی۔

حالانکہ یہ ایک بیکار بات ہے اور عاق کرنا شرعاً کوئی چیز نہیں ہے اور نہ باپ کے یہ لفظ بولنے سے اسکی اولاد جائیداد میں حصے سے محروم ہو گی۔ بلکہ وہ بدستور باپ کی موت کے بعد اسکے ترکے میں شرعی حصے کی حقدار ہے۔ ہاں ماں باپ کی نافرمانی اور ان کو ایذاء دینا بڑا گناہ ہے اور جس کے والدین اس سے ناخوش ہوں وہ دونوں جہاں میں عتاب و عذاب الٰہی کا حقدار ہے، اور سخت محروم ہے۔

بہر حال عاق کرنا شرعاً کوئی چیز نہیں اور نہ ہی اس سے ولایت زائل ہوتی ہے. یعنی اولاد پھر بھی وراثت میں اپنا حصہ پائے گی۔(1)

5/5 - (1 vote)

حوالہ جات

حوالہ جات
1فتاوٰی رضویہ جلد 5 ص 412
بیعانہ ضبط کرنا

بیعانہ ضبط کرنا کیسا؟

زکوٰۃ کے مسائل

زکوٰۃ سے متعلق کچھ غلط فہمیاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

شب معراج کی فضیلت اور نوافل

معجزات سیرت انبیاء علیہم السلام کا بہت ہی نمایاں اور روشن باب ہیں۔ ان کی حقانیت سے کسی طرح انکار نہیں کیا جا سکتا۔ قانون الٰہی ہے اس نے جب بھی انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے انبیاء علیہم...

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)

پتے کی بات

”تھوڑا علم زیادہ عبادت سے بہتر ہے اور انسان کے فقیہ ہونے کیلئے اللہ تعالی کی عبادت کرناہی کافی ہے اور انسان کے جاہل ہونے کے لئے اپنی رائے کو پسند کرنا ہی کافی ہے۔“ (طبرانی اوسط، رقم 8698)

”علم کی فضیلت عبادت کی فضیلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارے دین کا بہترین عمل تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔“
(طبرانی اوسط، رقم 3960)