عاق کرنا دراصل اس اولاد کے لیے بولا جاتا ہے کہ جسے ماں باپ نافرمان قرار دے کر حقوق وراثت سے محروم کر دیں. انگریزی زبان میں اسے ”Disinheriting“ کہتے ہیں. بعض لوگ اپنی اولاد کے بارے میں یہ کہہ دیتے ہیں کہ میں نے اس کو عاق کر دیا اور اس کا مطلب یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اب وہ عاق کی ہوئی اولاد باپ کے مرنے کے بعد اسکی میراث سے حصہ نہیں پاۓ گی۔
حالانکہ یہ ایک بیکار بات ہے اور عاق کرنا شرعاً کوئی چیز نہیں ہے اور نہ باپ کے یہ لفظ بولنے سے اسکی اولاد جائیداد میں حصے سے محروم ہو گی۔ بلکہ وہ بدستور باپ کی موت کے بعد اسکے ترکے میں شرعی حصے کی حقدار ہے۔ ہاں ماں باپ کی نافرمانی اور ان کو ایذاء دینا بڑا گناہ ہے اور جس کے والدین اس سے ناخوش ہوں وہ دونوں جہاں میں عتاب و عذاب الٰہی کا حقدار ہے، اور سخت محروم ہے۔
بہر حال عاق کرنا شرعاً کوئی چیز نہیں اور نہ ہی اس سے ولایت زائل ہوتی ہے. یعنی اولاد پھر بھی وراثت میں اپنا حصہ پائے گی۔(1)
حوالہ جات
1↑ | فتاوٰی رضویہ جلد 5 ص 412 |
---|