سیدا لشہداء حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت 5 شعبان 4ھ کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ حضور پرنور سید عالم ﷺ نے آپ کا نام حسین اور شبیر رکھا۔ آپ کی کنیت ابو عبداللہ اور لقب سبط رسول اللہ اور ریحانۃ الرسول ہے۔ اور آپ کے برادرِ معظم کی طرح آپ کو بھی جنتی جوانوں کا سردار اور اپنافرزند فرمایا۔ (1) حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی اور شہادت مومنین کے لیے مشعل راہ ہے۔ انصاف، راستبازی اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی اقدار کو اجاگر کرتی ہے۔
حضرت امام حسین کی ابتدائی زندگی
امام حسین 626 عیسوی میں موجودہ سعودی عرب کے شہر مدینہ میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک ایسے گھرانے میں پلے بڑھے جس نے اسلام کی تعلیمات کو مجسم کیا۔ جو اپنے دادا، پیغمبر اسلام ﷺ اور اپنے عظیم والدین سے گھرے ہوا تھے۔ تقویٰ، علم اور ہمدردی کے ماحول نے ان کی پرورش کو بہت متاثر کیا اور ان کے کردار کی تشکیل کی۔
حضور اقدس نبی اکرم ﷺ کو آپ کے ساتھ کمال رافت و محبت تھی۔ حدیث شریف میں ارشاد ہوا:
“جس نے ان دونوں(3) سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے عداوت کی اس نے مجھ سے عداوت کی۔”
ایک سچا خواب
حضورپرنورسید عالم ﷺ کی چچی حضرت ام الفضل بنت الحارث حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ ایک روزحضورانور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حضور میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یارسول اللہ! صلی اللہ علیک وسلم آج میں نے ایک پریشان خواب دیکھا، حضور ﷺ نے دریافت فرمایا: کیا؟عرض کیا: وہ بہت ہی شدید ہے۔ ان کو اس خواب کے بیان کی جرآت نہ ہوتی تھی۔
حضور ﷺ نے مکرردریافت فرمایا تو عرض کیا کہ میں نے دیکھا کہ جسد اطہر کا ایک ٹکڑا کاٹا گیا اور میری گود میں رکھا گیا۔ ارشاد فرمایا :تم نے بہت اچھا خواب دیکھا، ان شاء اللہ تعالیٰ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بیٹا ہو گا اور وہ تمہاری گود میں دیا جائے گا۔ ایسا ہی ہوا۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے اور حضرت ام الفضل کی گود میں دیئے گئے۔
ام الفضل فرماتی ہیں: میں نے ایک روز حضوراقدس ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آپ ﷺ کی گود میں دیا، کیا دیکھتی ہوں کہ چشم مبارک سے آنسوؤں کی لڑیاں جاری ہیں۔ میں نے عرض کیا: یانبی اللہ! ﷺ میرے ماں باپ حضور پر قربان! یہ کیا حال ہے؟ فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور انہوں نے یہ خبر فرمائی کہ میری امت اس فرزند کو قتل کرے گی۔ میں نے کہا: کیا اس کو؟ فرمایا: ہاں اور میرے پاس ا س کے مقتل کی سرخ مٹی بھی لائے۔(4) (5)
کربلا کی جنگ
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی کے اہم ترین لمحات میں سے ایک معرکہ کربلا تھا جو 680ء میں پیش آیا۔ جنگ اس وقت ہوئی جب اس وقت کے ظالم حکمران یزید نے امام حسین کی بیعت کا مطالبہ کیا۔ ایک ظالم حکمران کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کر دیا۔جس کی وجہ سے کربلا کی جنگ کا معرکہ ہوا۔
کربلا میں امام حسین کی جنگ اقتدار یا ذاتی فائدے کے لیےنہیں تھی۔ یہ ظلم، ناانصافی اور اسلامی اصولوں کی تحریف کے خلاف ایک اصولی جدوجہد تھی۔ آپ نے ایک ایسے حکمران کی بیعت کرنے سے انکار کر دیا جس نے اسلام کی اقدار اور تعلیمات کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ انصاف اور سچائی کے لیے امام حسین کی اٹوٹ وابستگی آج تک لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔
حضرت امام حسین کی قربانی کی اہمیت
کربلا میں امام حسین کی لازوال قربانی اور شہادت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے اجتماعی شعور پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ اپنے خاندان کے افراد کی جانوں کے ساتھ ساتھ اپنی جان قربان کرنے کے لیے آپ کی رضامندی نے انتہائی مشکل حالات میں بھی صداقت کے اصولوں کو برقرار رکھنے اور جبر کے خلاف مزاحمت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ کربلا کا سانحہ جرات، استقامت اور غیر متزلزل ایمان کی علامت بن گیا۔
شانِ امام حسین
آپ انبیائے کرام و خلفائے راشدین کے سوا امامین جلیلین تمام اہل جنت کے سردار ہیں کیونکہ جوانانِ جنت سے تمام اہل جنت مراد ہیں اس لئے کہ جنت میں بوڑھے اور جوان کا فرق نہ ہو گا۔ وہاں سب ہی جوان ہوں گے اور سب کی ایک عمر ہو گی۔
حضور سید عالم ﷺ نے ان دونوں فرزندوں کو اپنا پھول فرمایا۔
وہ دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔(6)(7) حضور اقدس ﷺ ان دونوں نونہالوں کو پھول کی طرح سونگھتے اور سینۂ مبارک سے لپٹاتے۔ (8)(9)
حضرت امام حسین کی زندگی سے سبق
امام حسین کی زندگی انسانیت کے لیے بے شمار قیمتی اسباق پیش کرتی ہے۔ اس کا غیر متزلزل عزم، انصاف سے وابستگی، اور اصولوں پر سمجھوتہ کرنے سے انکار ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے کی اہمیت کی لازوال یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔ ان کی زندگی ہمیں سچائی کو برقرار رکھنے، مظلوموں کے حقوق کا دفاع کرنے اور ایک انصاف پسند اور ہمدرد معاشرے کے لیے جدوجہد کرنے کی اہمیت سکھاتی ہے۔
حوالہ جات
1↑ | اسد الغابۃ، باب الحاء والحسین،۱۱۷۳۔الحسین بن علی،ص۲۵،۲۶ملتقطاً، وسیر اعلام النبلاء،۲۷۰۔الحسین الشہید…الخ،ج۴،ص۴۰۲۔۴۰۴ |
---|---|
2↑ | المستدرک للحاکم،کتاب معرفۃ الصحابۃ،باب رکوب الحسن…الخ،الحدیث:۴۸۳۰، ج۴،ص۱۵۶ |
3↑ | حضرت امام حسن وامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما |
4↑ | دلائل النبوۃ للبیہقی،جماع ابواب اخبار النبی…الخ،باب ما روی فی اخبارہ…الخ، ج۶،ص۴۶۸، والمستدرک للحاکم،کتاب معرفۃ الصحابۃ،باب اول فضائل ابی عبد اللہ الحسین بن علی…الخ،الحدیث:۴۸۷۱،ج۴،ص۱۷۱ |
5↑ | رواہ البیہقی فی الدلائل |
6↑ | الصواعق المحرقۃ،الباب الحادی عشر،الفصل الثالث، ص۱۹۳، وصحیح مسلم،کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا واہلہا،باب فی دوام نعیم اھل الجنۃ…الخ، الحدیث:۲۸۳۷،ص۱۵۲۱ماخوذاً، ومشکاۃ المصابیح،کتاب المناقب،باب مناقب اہل البیت…الخ،الحدیث:۶۱۴۵، ج۲،ص۴۳۷ |
7↑, 9↑ | رواہ الترمذی |
8↑ | سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن بن علی…الخ، الحدیث:۳۷۹۷،ج۵،ص۴۲۸ |