لفظ ”اللہ“ اسلامی عقیدے میں خدا کے لیے عربی اصطلاح ہے۔ تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ واحد اورسچا خدا ہے۔ اللہ ہی نے ہمارے لئے یہ دنیا پیدا کی ہے اور ہمیں روزی فراہم کرتا ہے۔ اللہ پاک کی وحدانیت کا ثبوت قرآن میں موجود آیات، طبیعی علوم اور ہمارے ارد گرد کے جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں ملتا ہے۔ یہ مضمون اللہ کے تصور پر غور کرنے، اس کی اصل، اسکے نام کے معنی، صفات، اسلام میں اہمیت، اور اللہ پاک کے بارے میں عام غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
اللہ پاک کا تصور
اسلام میں، لفظ “اللہ” ایک حقیقی و واحد خدا کو پکارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی وحدانیت پر یقین کو توحید کہا جاتا ہے۔ ہم مسلمان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اللہ ابدی ہے۔ جس کی ابتدا اور انتہا نہیں ہے، اور وہ کائنات کا واحد خالق اور قائم رکھنے والا ہے۔ اللہ پاک انسانی سمجھ سے بالاتر ہے، اور اس کی فطرت اسلام کی مقدس کتاب قرآن پاک میں بیان کی گئی ہے۔
لفظ اللہ کے معنی
اصطلاح “اللہ” عربی زبان سے ماخوذ ہے اور یہ دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ “ال” جو کہ کسی اسم کو خاص بنانے کے لیے آتا ہے اور “الٰہ” کے معنی ہیں “معبود”۔ اس پر مزید صرفی اور لغوی تحقیق و گفتگو ہے۔ مختصراً ہم مسلمان لفظ اللہ کو خاص طور پر ذات واجب الوجود معبود حقیقی کے نام کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ جو کہ ہمارے کلمے کا حصہ ہے اور قرآن مجید اور اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ نے ہمیں یہی بیان کیا ہے۔
اللہ کی عظمت
اللہ کی عظمت کو سمجھنے کے لئے ہمیں اللہ کی زاتیت، قدرت، علم، حکمت اور عدل کی عظمت پر غور کرنا ہوگا۔ اس کی عظمت کو قرآن کی آیات، کائنات کی تشریعات، طبیعی علوم اور ہمارے معاشرتی اصولوں کی روشنی میں سمجھا جا سکتا ہے۔ اللہ کی عظمت کا سمجھنا ہمیں خدا کی تعظیم کرنے، اس کے حکموں کی پابندی کرنے اور اس کی رضا حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔
اللہ پاک کی عظمت کو سمجھنے کا بہتریں ذریعہ قرآن پاک کی تلاوت بھی ہے۔ قرآن پاک کی تلاوت کرنا ہماری روحانی طاقت، ہدایت اور راحت کا ذریعہ ہے۔ قرآن پاک کوسمجھنا، سماعت کرنا اور اس کے آیات کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا اللہ کی تعظیم کا اظہار ہے۔
اللہ پاک کی صفات
اللہ پاک کی کئی صفات ہیں جن کا تذکرہ قرآن مجید میں اس کی عظمت اور قدرت کو اجاگر کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ آئیے اللہ پاک کی چند کلیدی صفات کا جائزہ لیتے ہیں۔
وحدت اور اتحاد
توحید سے مراد اللہ پاک کی وحدانیت پر یقین رکھنا ہے۔ ہم تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا بہت بڑا گناہ و شرک ہے۔ جسکی اسلام میں معافی نہیں۔ اللہ پاک کی ذات کو ناقابل تقسیم مانا جاتا ہے، اس کا کوئی ہمسر یا حریف نہیں ہے۔ جس کا بیان قرآن پاک کی سورہ اخلاص واضح طور پر کرتی ہے۔ عام طور پر مسلمانوں کی اکثریت اسی سورۃ کو اپنی نماز میں دوہراتی ہے۔
رحم اور شفقت
اللہ پاک کو قرآن مجید میں سب سے زیادہ رحم کرنے والا بیان کیا گیا ہے۔ اس کی رحمت تمام مخلوقات پر محیط ہے اور وہ ان کو بخش دیتا ہے جو اس کی بخشش مانگتے ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اللہ پاک کی رحمت لامحدود ہے۔
سب کچھ جاننے والا اور طاقت والا
اللہ ہر چیز کا مکمل علم رکھنے والا ہے، بشمول ماضی، حال اور مستقبل۔ اس کی قدرت مطلق ہے، اور کوئی چیز اس کے اختیار سے باہر نہیں ہے۔ مسلمانوں کو یہ جان کر سکون ملتا ہے کہ اللہ ان کے حالات سے پوری طرح باخبر ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ جو اس تصور کو اپنے دل و دماغ میں بٹھا لیتے ہیں وہ گناہوں سے بچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
اسلام میں اللہ پر ایمان کی اہمیت
اللہ پر یقین اسلام کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، جو مذہب کے پورے فریم ورک کوتشکیل دیتا ہے۔ آئیے اسلام میں اللہ پاک پر ایمان کی اہمیت کو دریافت کریں۔
توحید
اللہ کی توحید کا اظہار کرنا ہمارے دین کا بنیادی اصول ہے۔ یہ عقیدہ اللہ کی مکمل وحدت اور انفرادیت پر زور دیتا ہے۔ ہم مسلمان شہادت کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ایمان کی تصدیق کرتے ہیں، جس میں کہا جاتا ہےکہ ، “اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں” یہ اعلان اللہ کے واحد حقیقی معبود کے طور پر یقین کو سمیٹتا ہے۔
اللہ کی عبادت
اللہ کی عبادت کا مقصد ہمیں اللہ کے پاس پہنچانا اور اس کے رضا کو حاصل کرنا ہے۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم اسکی عبادت کریں اور اپنے آپ کو مکمل طور پر اللہ کے سپرد کریں۔ اللہ کی عبادت کے اہم انداز میں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج اور قرآن پاک پڑھنا شامل ہیں۔ ان عبادات کی تکمیل سے ہمارا مقصد اللہ سے براہ راست تعلق قائم کرنا اور اس کی رضا حاصل کرنا ہے۔ ہمیں اللہ کی عبادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے تاکہ ہم اس کی راہ پر چلتے ہوئے خوشی اور برکت حاصل کر سکیں۔
اللہ پاک کی ذات کے بارے میں غلط فہمیاں اور باطل عقائد
اسلام کی واضح تعلیمات کے باوجود، اللہ کے تصور کے گرد مختلف غلط فہمیاں اور باطل عقائد پائے جاتے ہیں۔ آئیے کچھ عام غلط فہمیوں کو دور کرتے ہیں۔
مشرکانہ غلط فہمیاں
کچھ لوگ غلطی سے یہ مانتے ہیں کہ مسلمان کسی دوسرے خدا کی عبادت کرتے ہیں یا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتے ہیں۔ تاہم، اسلام توحید کے تصور پر سختی سے زور دیتا ہے، شرک کی کسی بھی شکل کو مسترد کرتا ہے۔ اللہ وہی خدا ہے جس کی عبادت تمام انبیاء کرتےآئے ہیں۔ حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ، حضرت داؤد، حضرت عیسیٰ علیہم السلام ، آخری نبی حضرت محمد ﷺ اور ان سے پہلے کے تمام سچے انبیاء اللہ پاک ہی کی طرف سے آئے اور وحی کی صورت میں اسی کے پیغامات کو ہم تک پہنچایا۔
باطل عقیدہ
ایک اور باطل عقیدہ یہ پایا جاتا ہے کہ انسان جیسی صفات یا حدود اللہ کی طرف منسوب کی جاتی ہیں۔ اس کے لیے جسم یا مکان ثابت کیا جاتا ہے جو کہ صراصر غلط عقیدہ ہے۔ اسلام سکھاتا ہے کہ اللہ انسانی سمجھ سے بالاتر ہے اور وہ مخلوق سے مشابہت نہیں رکھتا۔ وہ جسمانی یا دنیاوی حدود کا پابند نہیں ہے۔
اللہ سے ذاتی تعلق
اللہ کی محبت ہمیں دل کے سکون، روحانی تسکین اور آکسیجن کی طرح ضرورت ہے۔ اس سے تعلق ہمیں زندگی میں خوشی، برکت اور معنوی تکمیل کا احساس دلاتا ہے۔ اسلام میں، مسلمانوں کو اللہ کے ساتھ ذاتی اور قریبی تعلق قائم کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اس تعلق کو پروان چڑھانے کے دو ضروری طریقے یہ ہیں۔
نماز اور دعا
ہم مسلمان نماز اور دعا کے ذریعے اللہ پاک سے بات کر سکتے ہیں۔ نماز کے ذریعے ہم شکرگزاری کا اظہار کرتے ہیں، رہنمائی حاصل کرتے ہیں اور اللہ سے معافی مانگتے ہیں۔ یہ خالق سے جڑنے کا ایک براہ راست ذریعہ ہے۔
اعتماد اور بھروسہ
اللہ پر بھروسہ پیدا کرنا اس کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کا ایک اور طریقہ ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ ہی سب سے بڑا رازق ہے۔ ہم اللہ پر بھروسہ کرنے سے سکون اور اطمینان پاتے ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ وہ ہمارےمعاملات پر قابو رکھتا ہے اور ہماری ہر مشکل میں مدد فرماتا ہے۔
خلاصہ کلام
اللہ پاک کی ذات بہت بلند و بالا ہے۔ وہ ایک حقیقی خدا ہے، جو منفرد صفات کا مالک ہے۔ اس پر ایمان اسلام کی بنیاد ہے اور اس کے ساتھ ذاتی تعلق قائم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اللہ کے حقیقی تصور کو سمجھنے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے سے، انسان اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتا ہے اور اس امن اور رہنمائی کا تجربہ کرسکتا ہے جو اس کے ساتھ مخلصانہ تعلق سے حاصل ہوتی ہے۔