آج ہم کس کے ساتھ ہیں اور کل کس کے ساتھ ہوں گے۔ اس بات پر غور و فکر کرکے اپنی صحبت اور پیشوا درست کر لیجئے۔ بروز حشر کی سنگت آپ ابھی سے اسی دنیا میں رہتے ہوئے بنا سکتے ہیں۔ ایسی سنگت اختیار کریں جو کل بروز قیامت آپ کو فائدہ پہنچائے۔ آپ کی آج کی صحبت کا اثر کل میدان حشر میں ظاہر ہو گا۔
اللّٰہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔ (1)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما نے فرمایا: اس سے مراد وہ پیشوا ہے جس کی دعوت پر دنیا میں لوگ چلے خواہ اس نے حق کی دعوت دی ہو یا باطل کی۔(2) آج ہم غور کریں دنیا میں ہمارا پیشوا کون ہے کیا ہم پسند کرتے ہیں کہ کل قیامت کے دن ہمارا اس کے ساتھ حشر ہو۔
صحبت کا اثر
اگر آج ہمارا پیشوا شرابی ہے تو ہم کل حشر میں شرابی کے ساتھ ہوں گے، اگر آج ہمارا پیشوا قاتل ہے تا کل قیامت میں ہم قاتل کے ساتھ اٹھائیں جائیں گے۔ ہمیں جش شخص کے بارے میں معلوم ہو اس کے کارنامے اچھے نہیں اور کل قیامت میں اس کا ساتھ ناگوار ہے تو ہم آج اس شخص سے دور رہیں۔ بصورت دیگر وہ لوگ جن کے اعمال ہم سن کر رشک کرتے ہیں اور ہماری خواہش ہوتی ہے کہ اس کی جگہ ہم ہوں، جن کے بارے میں ارشاد ہوا
سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم۔ (3)
اس آیت مبارکہ میں صاف صاف فرما دیا گیا ہے جو اللّٰہ پاک کے دوست ہونگے ان کو قیامت میں کوئی غم نہ ہو گا۔ تو ہم کیوں نہ آج ایسے لوگوں کو اپنا پیشوا بنائیں جن کو قیامت والے دن کوئی غم نہ ہو گا بلکہ قرآن پاک خود ہی حکم دے رہا ہے کہ ان لوگوں کے راستے کی ھدایت مانگوں جن پر اللّٰہ پاک نے انعام فرمایا۔
راستہ اُن کا جن پر تُو نے احسان کیا، نہ ان کا جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا۔۔ (4)
ہم بھی ان کے ساتھ چلیں جن کے پیشوا نیک لوگ ہیں اور وہ اپنے پیروکاروں کو اچھے راستے پر چلنے کی تلقین کرتے ہیں اور جو ان کے ساتھ چلتا ہے وہ نیک بن جاتا ہے۔
گدا بھی منتظر ہے خلد میں نیکوں کی دعوت کا
خدا دِن خیر سے لائے سخی کے گھر ضیافت کا