آجکل کافی لوگ ایسے ہیں جو دینی باتوں، اسلامی عقیدوں، پاکی، ناپاکی، نماز و روزہ اور زکوٰۃ وغیرہا کے مسائل نہیں جانتے۔ سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ اللہ و رسول نے کس بات کو حرام فرمایا، کسے حلال، کسے جائز اور کسے ناجائز انہیں اسکا علم نہیں۔ اور نہ علم سیکھنے کی پرواہ ہے۔ اسلامی معلومات سے یکسر ناواقف ہیں۔
خلاف شرع حرکات کرتے ہیں۔ غلط سلط نماز ادا کرتے ہیں۔ لین دین خرید و فروخت اور رہن سہن میں مذہب اسلام کے خلاف چلتے ہیں۔ اور ان سے کوئی کچھ کہے یا انہیں غلط بات سے روکے یا خلاف شرع پر ٹو کے تو وہ کہتے ہیں ہم جانتے ہی نہیں ہیں۔ لہذا ہم سے کوئی مواخذہ اور سوال نہ ہوگا اور ہم بروز قیامت چھوڑ دیئے جائیں گے۔
یہ ان لوگوں کی سخت غلط فہمی ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ انجان غلط کاروں کی ڈبل سزا ہو گی۔ ایک علم حاصل نہ کرنے کی اور علماء سے نہ پوچھنے کی اور دوسری غلط کام کرنے کی۔ اور جو جانتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے انہیں ایک ہی عذاب ہو گا یعنی عمل نہ کرنے کا علم نہ سیکھنے کا گناہ ان پر نہ ہو گا۔
اسلامی معلومات کی کمی
آجکل آدمی اگر کوئی سامان گاڑیاں، کپڑے، زیورات کھانے پینے کی چیز خریدے اور اس کو اس چیز کے غلط و خراب یا اس میں دھوکے بازی کا شبہ ہو جائے تو جانچ پرکھ کرائیگا لوگوں سے مشورہ کریگا۔ جانکاروں کو لا کے دکھائے گا خوب چھان پھٹک کریگا۔
لیکن اسلام کے معاملے میں من مانی کرتا رہیگا الٹی سیدھی نماز پڑھتارہیگا۔ وضو و غسل نہانے دھونے میں اسلامی طریقے کا خیال نہیں رکھے گا۔ لین دین اور معاملات میں حرام کو حلال اور حلال کو حرام سمجھتا رہیگا۔ لیکن عالموں مولویوں سے معلوم نہیں کریگا کہ میں جو کرتا ہوں یہ غلط ہے یا صیح ؟
یہ اس لئے ہوا کہ اب انسان کو دنیا کے نقصان کی تو فکر ہے لیکن آخرت کے گھاٹے کی کوئی فکر نہیں۔ حالانکہ وہ موت سے کسی صورت بچ نہ سکے گا اور قبر و حشر، جہنم کے عذاب سے بھاگ نکلنا اس کے بس کی بات نہ ہو گی۔
دنیاوی قانون کی خلاف ورزی
دنیاوی حکومتوں اور سلطنتوں کی ہی مثال لے لیجئے۔ اگر کوئی شخص کسی حکومت کے کسی قانون کی خلاف ورزی کرے اور پھر کہدے کہ میں جانتا ہی نہیں ہوں۔ تو حکام اور پولیس اس کی بات نہیں سنیں گے اور اسے سزادی جائیگی۔ مثال کے طور پر کوئی شخص بغیر لائسنس کے ڈرائیوری کرے یا بغیر روڈ ٹیکس جمع کئے گاڑیاں اور موٹر چلاۓ۔ جب پکڑا جائے تو کہے مجھ کو پتہ نہیں تھا کہ گاڑی چلانے کیلئے یہ کام کرنا پڑتے ہیں۔ تو ہرگز اسکی بات نہیں سنی جائیگی۔
ایسے ہی کوئی شخص بغیر ٹکٹ کے ریل میں سفر کرنے لگے یا پسنجر کا ٹکٹ لے اور ایکسپریس میں سفر کرنے لگے یا سیکنڈ کلاس کا ٹکٹ لے اور فرسٹ کلاس میں بیٹھ جاۓ۔ جب پکڑا جاۓ تو کہدے کہ میں جانتا ہی نہیں ریل میں سفر کیلئے ٹکٹ لینا پڑتا ہے۔ یا یہ ایکسپریس ہے میں نہیں پہچان سکا اور یہ فرسٹ کلاس ہے مجھ کو نہیں معلوم۔ تو کیا چیک کرنے والے اسکو چھوڑ دیں گے؟ ہر گز نہیں۔
ایسے ہی دین کے معاملے میں جو لوگ غلط سلط کرتے ہیں وہ بھی یہ کہنے سے نہیں چھوٹیں گے کہ ہم جانتے ہی نہ تھے۔ بلکہ قیامت کے دن انہیں دوہری سزا ہو گی۔ ایک نہ جاننے کی اور دوسری نہ کرنے کی۔ (1)
اللہ پاک ہمیں اسلامی معلومات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حوالہ جات
1↑ | فرمودات الملفوظ حصہ اول صفحہ 27 |
---|