اللہ پاک اپنے مقرب لوگوں کو ایسی طاقتیں عطا فرماتا ہے کہ جس سے ان سے خلاف عادت چیزیں ظاہر ہو جاتی ہیں۔ اسی کو کرامت کہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ مشہور صوفی بزرگ شیخ الاکبر محی الدین ابن عربی کی وفات کا ہے۔ آپ نے فرمایا: جب سین شین میں داخل ہوگا تب محی الدین (یعنی میری) کی قبر ظاہر ہوگی۔ (1)
یہ آپ نے ایک حکمت کے تحت فرمایا تھا۔ کیونکہ آپکو علم تھا کہ فتنے کی وجہ سے انکی قبر کئی سو سال تک پوشیدہ رہے گی۔ آپ ایک بار دمشق کے پہاڑی علاقے میں منبر پر کھڑے ہو کر خطاب کر رہے تھے۔ کہنے لگے: تمہارا خدا و معبود میرے پیروں کے نیچے ہے۔
یہ سننا تھا عوام نے غصے میں حملہ کر دیا اور آپکو اسی جگہ شہید کر دیا۔ آپ کے چند اھل نظر مریدوں نے آپکو کسی خفیہ مقام پر دفن کر دیا کہ کہیں لوگ قبر کی بھی بے حرمتی نہ کریں۔
ابن عربی کی قبر اور سین کا شین میں داخلہ
اس واقعے کے تقریبا تین سو سال بعد عثمانی سلطان سلیم اول نے دمشق فتح کیا۔ تو سلطان سلیم کے خواب میں حکم دیا گیا کہ ابن عربی کی قبر کو تلاش کرو اور وہاں مسجد بناؤ۔ سلطان سلیم اس جگہ گیا جہاں ابن عربی کو شہید کیا گیا تھا۔
اس نے مسجد کے منبر کے نیچے جگہ کھودنے کا حکم دیا تو نیچے سے سونا چاندی اور ہیرے جواہرات نکلے۔ تب لوگوں کو سمجھ آئی کہ ابن عربی نے جو یہ کہا تھا کہ تمہارے معبود و خدا میرے پاؤں کے نیچے ہیں اس کا مطلب مال و دولت تھا۔ کیونکہ قرآن و احادیث کے مطابق دنیا دار لوگ مال و دولت کو اپنا خدا بنا کر رکھتے ہیں۔
پھر سلطان سلیم نے ابن عربی کی قبر کو دریافت کیا وہاں قبہ بنایا اور اسکو آباد کیا۔ تب لوگوں کو سمجھ آیا کہ ابن عربی کے اس قول کا مطلب کہ جب سین یعنی سلطان سلیم شین یعنی ملک شام میں داخل ہوگا تو ابن عربی کی قبر ظاہر ہوگی۔(2)
سلطنت عثمانیہ
سلطنت عثمانیہ پہ اولیاء کرام کا خاص فیض و توجہ تھی۔ اس سلطنت کی بنیاد میں شیخ ادیب علی(3) اور انکے مرید خاص کومرال ابدال جیسے اولیاء کی تربیت شامل تھی۔ اور اس سلطنت کے وجود میں آنے سے پہلے ابن عربی جیسے عظیم ولی کی مدد شامل حال تھی۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا کہ اولیاء کرام کے ظاہری معاملات پہ اودھم نہ مچائی جائے۔ بلکہ ان کے اندر چھپے رازوں کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ زیر نظر تصویر ابن العربی کے مزار مبارک کی ہے۔
اللہ پاک ہمیں اولیاء کا با ادب بنائے اور انکے نقوش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین